بدھ، 22 دسمبر، 2021

مقتدی امام سے پہلے سلام پھیر دے تو؟

سوال :

مفتی صاحب ! نماز کب ختم ہوگی ایک سلام پر یا دونوں سلام پر؟ مقتدی اگر امام صاحب کے السلام کے میم ادا کرنے سے پہلے پہلے سلام پھیر دے تو اس کی نماز ہوجائے گی؟ اور اگر امام کا میم ادا ہوگیا اس کے بعد مسبوق نے سلام پھیرا تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی؟
(المستفتی : مسیّب خان رشید خان، جنتور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دوسرا سلام بھی اگرچہ واجب ہے لیکن نماز پہلے سلام کے میم پر ختم ہوجاتی ہے، لہٰذا مقتدی کی اقتداء امام کے سلام اول کے لفظ السلام تک کہنے پر پوری ہوجائے گی۔ البتہ امام کی اتباع واجب ہے، اس لئے مقتدی کا امام سے پہلے قصداً بغیر کسی عذر کے سلام پھیرنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے، تاہم اس صورت میں بھی اس کی نماز جماعت سے ہی ادا ہوگی، اس نماز کا اعادہ ضروری نہیں۔ البتہ بے خیالی میں یا کسی عذر مثلاً وضو ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہوتو امام سے پہلے سلام پھیرنے میں کراہت نہیں۔ اور امام کا میم ادا ہوگیا اس کے بعد مقتدی سلام پھیرے تو پھر اس میں تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ مقتدی کب سلام پھیرے؟ اس سلسلے میں ہمارا درج ذیل جواب لنک سے ملاحظہ فرمائیں۔

نماز میں مقتدی سلام کب پھیرے؟

عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي إِمَامُكُمْ، فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي وَمِنْ خَلْفِي۔ (صحیح المسلم، رقم : ٤٢٦)

(قَوْلُهُ لَوْ أَتَمَّهُ إلَخْ) أَيْ لَوْ أَتَمَّ الْمُؤْتَمُّ التَّشَهُّدَ، بِأَنْ أَسْرَعَ فِيهِ وَفَرَغَ مِنْهُ قَبْلَ إتْمَامِ إمَامَهُ فَأَتَى بِمَا يُخْرِجُهُ مِنْ الصَّلَاةِ كَسَلَامٍ أَوْ كَلَامٍ أَوْ قِيَامٍ جَازَ: أَيْ صَحَّتْ صَلَاتُهُ لِحُصُولِهِ بَعْدَ تَمَامِ الْأَرْكَانِ لِأَنَّ الْإِمَامَ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّ التَّشَهُّدَ لَكِنَّهُ قَعَدَ قَدْرَهُ لِأَنَّ الْمَفْرُوضَ مِنْ الْقَعْدَةِ قَدْرُ أَسْرَعَ مَا يَكُونُ مِنْ قِرَاءَةِ التَّشَهُّدِ وَقَدْ حَصَلَ، وَإِنَّمَا كُرِهَ لِلْمُؤْتَمِّ ذَلِكَ لِتَرْكِهِ مُتَابَعَةَ الْإِمَامِ بِلَا عُذْرٍ، فَلَوْ بِهِ كَخَوْفِ حَدَثٍ أَوْ خُرُوجِ وَقْتِ جُمُعَةٍ أَوْ مُرُورِ مَارٍّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا كَرَاهَةَ۔ (شامی : ١/٥٢٥)

وعن محمدرحمہ اللہ ان التسلیمۃ الثانیۃ تحیۃ للحاضرین و التسلیمۃ الاولی للتحیۃ والخروج لان من تحرم فقد غاب عن الناس ولا یکلمھم ولا یکلمونہ وعند التحلیل کانہ یرجع الیھم فیسلم۔ (التاتارخانیۃ : ۵۵۲/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 جمادی الاول 1443

1 تبصرہ:

  1. جب نماز مکروہ تحریمی ہوئی تو نماز واجب الاعادہ کیوں نہ ہو کی

    جواب دیںحذف کریں