پیر، 20 دسمبر، 2021

من جد وجد حدیث کی تحقیق

سوال :

مفتی صاحب! بچپن میں مَنْ جَدَّ وَجدَ یہ حدیث پڑھنے میں آئی ہے۔ لیکن کسی مشہور حدیث کی کتاب میں مجھے یہ حدیث نہیں ملی۔ برائے مہربانی آپ اس کی تحقیق فرما دیں، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد عفان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مَنْ جَدَّ وَجدَ یعنی جس نے کسی چیز کے لیے محنت اور کوشش کی اس نے اسے پالیا۔ یہ جملہ بلاشبہ درست اور اقوال زرین میں سے ہے۔ عموماً ایسا ہی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کوشش کرنے والوں کو نواز دیتے ہیں۔ لیکن یہ حدیث نہیں ہے، احادیث کی تحقیق کرنے والے ماہرین فن متعدد علماء بشمول مشہور حنفی فقیہ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے بے اصل لکھا ہے۔ لہٰذا یہ جملہ بیان تو کیا جاسکتا ہے، لیکن اسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ اور چونکہ یہ جملہ حدیث کے نام سے مشہور ہے، لہٰذا جب یہ قول بیان کیا جائے تو اس کی وضاحت بھی کردی جائے کہ یہ حدیث نہیں ہے تاکہ دوسروں کی بھی اصلاح ہوجائے۔

من جَدَّ وَجَد
ابن الديبع (ت ٩٤٤)، تمييز الطيب من الخبيث ١٨٢  •  ليس هو بحديث
مَنْ جدَّ وجَدَ
ملا علي قاري (ت ١٠١٤)، الأسرار المرفوعة ٣٢٦  •  لا أصل له
مَنْ جَدَّ وَجدَ
محمد بن محمد الغزي (ت ١٠٦١)، إتقان ما يحسن ٢‏/٥٧٧  •  ليس في الحديث
من جَدَّ وَجَد
القاوقجي (ت ١٣٠٥)، اللؤلؤ المرصوع ١٤٨  •  من كلام الأعلام
من جدَّ وجَدَ
القاوقجي (ت ١٣٠٥)، اللؤلؤ المرصوع ١٧٩  •  ليس بحديث۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 جمادی الاول 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں