جمعرات، 9 دسمبر، 2021

نماز میں سورتوں کی ترتیب قائم رکھنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ! کیا نماز میں سورتوں کو ترتیب سے پڑھنا ضروری ہے؟ اگر کوئی ترتیب کے خلاف پڑھ دے مثلاً پہلے تبت یدا اور اس کے بعد اذا جاء والی سورۃ پڑھے تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟ نماز ہوجائے گی یا سجدۂ سہو کرنا پڑے گا؟ فرض، واجب اور سنن ونوافل کا حکم بھی بیان فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمیر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرأت کے واجبات میں سے ہے کہ نماز میں دورانِ تلاوت سورتوں کی ترتیب کو قائم رکھا جائے۔ ترتیب کے خلاف کرنا جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ لہب اور دوسری رکعت میں سورہ نصر پڑھ دی گئی تو یہ عمل اگر جان بوجھ کر ہوا ہے تو مکروہ تحریمی ہے۔ اور اگر سہواً یا غلطی سے ترتیب کے خلاف پڑھا تو نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی۔ دونوں صورتوں میں کسی میں بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا کیونکہ ترتیب کا قائم رکھنا قرأت کے واجبات میں سے ہے نہ کہ واجباتِ نماز میں سے۔ اور یہ حکم فرض اور واجب نمازوں کے لیے ہے۔سنن ونوافل میں قصداً ترتیب کے خلاف قرأت کرنا مکروہ نہیں ہے، تاہم بہتر یہی ہے کہ ان نمازوں میں بھی ترتیب کا خیال رکھا جائے۔

قَالُوا يَجِبُ التَّرْتِيبُ فِي سُوَرِ الْقُرْآنِ، فَلَوْ قَرَأَ مَنْكُوسًا أَثِمَ لَكِنْ لَا يَلْزَمُهُ سُجُودُ السَّهْوِ لِأَنَّ ذَلِكَ مِنْ وَاجِبَاتِ الْقِرَاءَةِ لَا مِنْ وَاجِبَاتِ الصَّلَاةِ كَمَا ذَكَرَهُ فِي الْبَحْرِ فِي بَابِ السَّهْوِ۔ (شامی : ١/٤٥٧)

وَأَجَابَ ط بِأَنَّ النَّفَلَ لِاتِّسَاعِ بَابِهِ نَزَلَتْ كُلُّ رَكْعَةٍ مِنْهُ فِعْلًا مُسْتَقِلًّا فَيَكُونُ كَمَا لَوْ قَرَأَ إنْسَانٌ سُورَةً ثُمَّ سَكَتَ ثُمَّ قَرَأَ مَا فَوْقَهَا، فَلَا كَرَاهَةَ فِيهِ۔ (شامی : ١/٥٤٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 جمادی الاول 1443

1 تبصرہ: