جمعرات، 2 دسمبر، 2021

نماز جنازہ پڑھ کر واپس آجانا یا صرف تدفین میں شریک ہونا

سوال :

مفتی صاحب! اگر کوئی شخص صرف نماز جنازہ میں شامل رہے، نماز جنازہ پڑھ کر قبر پر مٹی نہیں ڈال سکے اور کچھ کام کے سلسلے میں چلے گئے تو کوئی گناہ تو نہیں؟ مطلب صرف مٹی ڈالنا چھوڑ دیا، جبکہ بعض لوگ صرف مٹی ڈالنے آتے ہیں اور نماز جنازہ بھی ادا نہیں کرتے، باز پرس کرنے پر کوئی ناپاکی کا عذر بھی پیش کر دیتا ہے۔ یہ عمل کیسا ہے؟ نماز جنازہ نہیں پڑھنا، صرف مٹی ڈالنے سے پورا حق ادا ہوگا؟ ازراہ کرم اپنے علم کی روشنی میں شہریان اور بیرون شہر و ممالک کے احباب کو مستفید فرما کر ثواب حاصل فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز جنازہ فرضِ کفایہ ہے، اگر اہلیان محلہ میں سے کسی نے بھی نماز جنازہ نہیں پڑھی اور مسلمان میت کو نماز کے بغیر ہی دفنا دیا گیا تو جن لوگوں کو علم ہے وہ سب گناہ گار ہوں گے۔ اور اگر صرف ایک شخص نے بھی نماز جنازہ پڑھ لی تو فرضِ کفایہ ادا ہوگیا، کیونکہ نماز جنازہ کے لئے جماعت شرط نہیں ہے۔ لہٰذا بقیہ لوگ گناہ گار نہیں ہوں گے، لیکن صورتِ مسئولہ میں نماز جنازہ نہ پڑھنے والے یا نماز جنازہ پڑھ لینے کے بعد تدفین میں شرکت نہ کرنے والے درج ذیل حدیث شریف میں مذکور فضیلت سے محروم رہیں گے۔

حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی مسلمان کے جنازہ کے ساتھ مومن ہونے کی حیثیت سے (یعنی فرمان شریعت پر عمل کرنے کی غرض سے) اور طلب ثواب کی خاطر جائے اور جنازہ کے ساتھ ساتھ رہے یہاں تک کہ اس کی نماز جنازہ پڑھے اور اس کی تدفین سے فراغت پائے تو وہ شخص دو قیراط ثواب لے کر واپس ہوتا ہے جس میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے اور جو شخص صرف جنازہ کی نماز پڑھ کر آجائے اور تدفین میں شریک نہ ہو تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر واپس ہوتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

البتہ جو لوگ ناپاکی کا عذر بتاتے ہیں اگر وہ واقعی ناپاک ہوتے ہیں اور ان پر اسی حالت میں ایک نماز کا وقت گذر جاتا ہے تو وہ سخت گناہ گار ہوتے ہیں، ان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ غسل کرکے تدفین میں شریک ہوں۔ اور اگر بہانہ بناتے ہوئے جھوٹ کہتے تو جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے ہے، جس پر سخت عذاب ملنے والا ہے۔ لہٰذا اس طرح کے سنگین گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔ تاہم اگر وہ اسی طرح ناپاکی کی حالت میں مٹی دیتے ہیں تو ان کے لیے مٹی دیتے وقت ان آیات (منھا خلقنکم الخ) کا پڑھنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ دعا نہیں ہے بلکہ قرآنی آیات ہیں جن کا ناپاکی کی حالت میں پڑھنا منع ہے۔

وَالْإِجْمَاعُ مُنْعَقِدٌ عَلَى فَرْضِيَّتِهَا أَيْضًا إلَّا أَنَّهَا فَرْضُ كِفَايَةٍ إذَا قَامَ بِهِ الْبَعْضُ يَسْقُطُ عَنْ الْبَاقِينَ۔ (بدائع الصنائع : ١/٣١١)

عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا  وَاحْتِسَابًا  وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ؛ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ۔ (صحيح البخاري، 1323، 1325/صحيح مسلم، 945)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 ربیع الآخر 1443

2 تبصرے:

  1. مفتی صاحب اگر نماز کی حالت میں ہیں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے تو کیا درود شریف پڑھنا ضروری ہے جبکہ ہم نماز کی حالت میں ہوں???

    جواب دیںحذف کریں