اتوار، 3 اپریل، 2022

حرمین میں دس رکعت تراویح پڑھنے والے کیا کریں؟

سوال :

مفتی صاحب! پچھلے ۲ سالوں سے حرمین میں ۱۰ رکعت تراویح ہو رہی ہے۔ اس سال بھی ہورہی ہے، عمرہ شروع ہوچکا ہے زائرین وہاں ہیں تو انہیں کیا کرنا ہوگا؟ کیا دس رکعت جماعت سے ہوٹل پر جا کر ادا کرنا ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حفظ الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اہل سنت والجماعت کے چاروں مسالک (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تراویح بیس رکعت سے کم نہیں ہیں۔ چنانچہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک سے بھی بیس رکعت تراویح سے کم کا قول منقول نہیں اور جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہی مذہب تھا۔ (العرف الشذی، ص : ۳۰۸) 

معلوم ہونا چاہیے کہ جس سنت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے خلفاء راشدین نے مداومت نہیں کی، بلکہ اس کو کبھی کبھی انجام دیا ہو، اس کو سنت غیر مؤکدہ کہتے ہیں۔ اور جس کام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے خلفاء راشدین نے ہمیشہ کیا، اور اس پر مداومت فرمائی ہے، اس کو سنت مؤکدہ کہتے ہیں۔ بیس رکعت تراویح حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی قائم کردہ ہے، اور اس پر انہوں نے ہر رمضان میں جماعت کے ساتھ ہمیشہ مواظبت بھی کی ہے، کبھی ترک نہیں کیا، اور اس پر اس وقت کے تمام صحابہ کرام اور امت کا اجماع بھی ہوچکا ہے، ابتدائے اسلام سے آج تک اسی پر عمل درآمد ہوتا چلا آرہا ہے، اس لئے بیس رکعات تراویح کی نماز پڑھنا سنّت مؤکدہ ہے، اور بلاعذر شرعی اس میں سے جتنی رکعتیں کم ادا کی جائیں گی، اتنی رکعتوں کے چھوڑنے کا گناہ ہوگا۔

لہٰذا گذشتہ دو سالوں سے سعودی حکومت کا یہ تشویشناک فیصلہ کہ حرمین شریفین میں دس رکعت تراویح ادا کی جائے گی شریعت کے واضح حکم سے سرتابی اور من مانی ہے، یہ فیصلہ نہ تو شرعاً درست ہے اور نہ ہی عقلاً۔ ایسے فیصلے کے خلاف اثر ورسوخ رکھنے والے علماء اور عمائدین کو آواز اٹھانا چاہیے۔ نیز جو لوگ حرمین شریفین میں باجماعت دس رکعت تراویح پڑھتے ہیں ان کے لیے حکم یہ ہے کہ بعد میں ممکن ہوتو باجماعت اور ممکن نہ ہوتو انفرادی طور پر دس رکعت ادا کرکے تراویح کی بیس رکعت مکمل کرلیں۔ اسی طرح جو لوگ کسی ایسے علاقے میں ہیں جہاں مساجد میں آٹھ رکعت ہی تراویح ہوتی ہے تو وہ لوگ کسی حافظ کو مقرر کرکے اس کی اقتداء میں مکمل قرآن مجید سن لیں۔ اور اگر حافظ کا انتظام نہ ہوسکے تو پھر آٹھ رکعت مسجد میں ادا کرلیں، وہاں وتر ادا نہ کریں، اس کے بعد بقیہ بارہ رکعت مع وتر اپنے طور پر انفرادی ادا کرلیں، ورنہ بیس رکعت بلاعذر مکمل نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ۔ (طبرانی کبیر :12102/ابن ابی شیبہ : 7692)

عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَنَّهُ قَالَ : كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِثَلاَثٍة وَعِشْرِيْنَ رَكْعَةً فِيْ رَمَضَانَ۔(مؤطا مالک :281)

عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ : كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِينَةِ عِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ۔ (مصنّف ابن ابی شیبہ : 7684)

(التَّرَاوِيحُ سُنَّةٌ) مُؤَكَّدَةٌ لِمُوَاظَبَةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ (لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ) إجْمَاعًا۔ (وَوَقْتُهَا بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ) إلَى الْفَجْرِ (قَبْلَ الْوِتْرِ وَبَعْدَهُ) فِي الْأَصَحِّ، وقال الشامي : (قَوْلُهُ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ) صَحَّحَهُ فِي الْهِدَايَةِ وَغَيْرِهَا، وَهُوَ الْمَرْوِيُّ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ. وَفِي شَرْحِ مُنْيَةِ الْمُصَلِّي: وَحَكَى غَيْرُ وَاحِدٍ الْإِجْمَاعَ عَلَى سُنِّيَّتِهَا، وَتَمَامُهُ فِي الْبَحْرِ۔ (شامی : ٢/٤٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رمضان المبارک 1443

5 تبصرے:

  1. Assalamu alaikum maulana sahab
    Roze ke badle allah milega, ya, Allah farmate hai roze ka badla main khud hoon Se kya murad hai.

    جواب دیںحذف کریں
  2. Or bhi masayal hai duniya me uska kuch krna hai mufti saheb
    Soodi karobar,nafarmaniyan,bidat,or dursri jagho pr muslmano ki madad inn pr dheyan dena zyada zarori gai

    جواب دیںحذف کریں
  3. السلام علیکم ۔۔۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعات تراویح پڑھتے تھے ؟

    جواب دیںحذف کریں