اتوار، 3 جولائی، 2022

عرفات کے میدان میں نماز جمعہ کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ اس مرتبہ حج کے موقع پر وقوف عرفہ جمعہ کے دن ہوگا تو نماز جمعہ کس طرح ادا کی جائے گی؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : چاروں مسالک کے ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن واقع ہو تو میدانِ عرفات میں جمعہ کی نماز ادا نہیں کی جائے گی، بلکہ یہاں درج ذیل طریقہ پر ظہر اور عصر کی نماز ادا کی جائے گا۔

نو ذی الحجہ کو زوال کے بعد عرفات کی ’’مسجدِ نمرہ‘‘ میں امام الحج اولاً منبر پر بیٹھے گا، اور اس کے سامنے مؤذن جمعہ کی طرح اذان دے گا، اس کے بعد امام خطبہ دے گا، خطبہ کی ابتدا تکبیر اور تلبیہ کے کلمات سے ہوگی، اور بعد ازاں امت کی اصلاح اور مناسک حج کے سلسلہ میں ہدایات دی جائیں گی، اور خطبہ کے بعد ظہر کی اقامت ہوگی، پھر ظہر پڑھی جائے گی، اس کے بعد عصر کی اقامت کہی جائے گی، اور عصر کی نماز کی ادائیگی ہوگی، اور دونوں نمازوں میں قرأت آہستہ ہوگی، اور دونوں کے درمیان کوئی نفل یا سنت نماز نہیں پڑھی جائے گی، اور عصر کے بعد بھی کوئی نفلی نمازپڑھنا درست نہ ہوگا، کیونکہ عصر کے بعد نوافل پڑھنا مطلقاً ممنوع ہے۔

واذا وافق یوم عرفۃ یوم جمعۃ لم یصل الامام فیہا باتفاق الائمۃ الاربعۃ لانہا فضاء ولیست بمصر۔ (البحر العمیق ۳؍۱۴۹۱، ہندیۃ ۱؍۱۴۵، تاتارخانیۃ زکریا ۲؍۵۵۲)

الحاصل انہ یصلی بہم الظہر والعصر فی وقت الظہر باذان واحدٍ واقامتین، ویکرہ للامام والمأموم ان یتطوع بینہما…۔ ویکرہ التنفل بعد اداء العصر، ولو فی وقت الظہر۔ (غنیۃ الناسک ۱۵۰، البحر العمیق ۳؍۱۴۶۱، درمختار زکریا ۳؍۵۱۹، البحر الرائق کوئٹہ ۲؍۳۳۶)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ذی الحجہ 1443

1 تبصرہ:

  1. ماشاءاللہ بہت بہترین کاوش ہے اللہ تعالی استقامت عطاء کردیں

    جواب دیںحذف کریں