منگل، 5 جولائی، 2022

جس کے نام سے قربانی ہورہی ہو اس کی نماز عیدالاضحیٰ ادا نہ ہوئی ہوتو؟


سوال :

عالی مقام مفتی صاحب! بہت سے گھر کے مرد حضرات الگ الگ مسجد میں عید کی نماز ادا کرتے ہیں، اب ہوتا یہ ہے کہ جس کی نماز جلد ادا ہوجاتی ہے وہ جانور ذبح کرنے کے لئے باقی افراد کی نماز کی ادائیگی تک انتظار کرتا ہے کیونکہ ان افراد کے نام کی بھی قربانی ہوتی ہے۔ کیونکہ ایسا مشہور ہے کہ جس بندے کے نام کی قربانی ہے اس کی قربانی تب ہی درست ہوگی جب تک اس کی عید کی نماز مکمل نہیں ہوجاتی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ بندہ تاخیر سے نماز پڑھ کر آتا ہے، تب تک قصاب کے ساتھ باقی افراد بھی انتظار کی اذیت میں ہوتے ہیں، براہ کرم اس مسئلہ پر رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : انجینئر عاقب انصاری، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسے شہر اور بڑے گاؤں جہاں عید کی نماز ہوتی ہے وہاں کی عیدگاہ یا کسی بھی مسجد میں نماز عیدالاضحٰی ہوجانے کے بعد قربانی کرنا درست ہے خواہ قربانی کرنے والے نے ابھی نماز عیدالاضحیٰ ادا نہ کی ہو۔ کیونکہ خود قربانی کرنے والے کا عید کی نماز سے فارغ ہونا قربانی کے لیے شرط نہیں ہے، بلکہ عیدگاہ یا کسی مسجد میں عید کی نماز ہوجانا کافی ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ خود نماز پڑھ کر پھر قربانی کرے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی حصہ دار جانور ذبح کے وقت موجود نہ ہو یا اس نے ابھی نماز عیدالاضحیٰ ادا نہیں کی ہے تب بھی قربانی درست ہوجائے گی۔ ان کے نماز پڑھ کر آجانے کا انتظار کرنا ضروری نہیں۔

(وَأَوَّلُ وَقْتِهَا) (بَعْدَ الصَّلَاةِ إنْ ذَبَحَ فِي مِصْرٍ) أَيْ بَعْدَ أَسْبَقِ صَلَاةِ عِيدٍ، وَلَوْ قَبْلَ الْخُطْبَةِ لَكِنْ بَعْدَهَا أَحَبُّ وَبَعْدَ مُضِيِّ وَقْتِهَا لَوْ لَمْ يُصَلُّوا لِعُذْرٍ، وَيَجُوزُ فِي الْغَدِ وَبَعْدَهُ قَبْلَ الصَّلَاةِ لِأَنَّ الصَّلَاةَ فِي الْغَدِ تَقَعُ قَضَاءً لَا أَدَاءً زَيْلَعِيٌّ وَغَيْرُهُ (وَبَعْدَ طُلُوعِ فَجْرِ يَوْمِ النَّحْرِ إنْ ذَبَحَ فِي غَيْرِهِ)۔ (شامی : ٦/٣١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ذی الحجہ 1443

1 تبصرہ: