پیر، 11 جولائی، 2022

تکبیر تشریق میں اللہ اکبر کی تعداد؟

سوال :

تکبیر تشریق میں اللهُ اکبر دو مرتبہ کی بجائے تین مرتبہ پڑھنا اور اس کے بعد اللہُ اکبر کبیرا والحمدللهِ کثیرا و سبحان للَّهِ بکرۃ و اصیلا پڑھنا کیسا ہے؟
(المستفتی : شمس العارفین، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تکبیر تشریق کے کلمات کے بارے میں مختلف احادیث و آثار وارد ہوئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کے کلمات کی افضل کیفیت کے بارے  میں ائمہ مجتہدین کے درمیان اختلاف ہوا ہے۔

احناف، مالکیہ، حنابلہ، امام شافعی کے ایک قول، ابن تیمیہ، شوکانی اور ابن قیم وغیرہم کے یہاں افضل وہی ہے جو ہمارے یہاں رائج ہے :
اَللہُ اَكْبَرُ، اَللہُ اَكْبَرُ، لاَ اِلٰہَ إِلاَّ اللہُ، وَاللہُ اَكْبَرُ، اَللہُ اَكْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔ یعنی شروع میں دو مرتبہ "اللہ اکبر" اور پوری تکبیرِ تشریق میں "الله اکبر"چار مرتبہ پڑھا جائے۔

جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے دوسرے قول کے مطابق تکبیر تشریق اس طرح ہے :
اَللہُ اَكْبَرُ، اَللہُ اَكْبَرُ، اَللہُ اَكْبَرُ، لاَ اِلٰہَ إِلاَّ اللہُ، وَاللہُ اَكْبَرُ، اَللہُ اَكْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ، یعنی شروع میں "اللہ اکبر" تین مرتبہ اور پوری تکبیر تشریق میں پانچ مرتبہ "اللہ اکبر" کہا جائے گا۔

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے استدلال کرتے ہیں :
عَنْ جابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قالَ : كانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إذا صَلّى الصُّبْحَ مِن غَداةِ عَرَفَةَ يُقْبِلُ عَلى أصْحابِهِ فَيَقُولُ: «عَلى مَكانِكُمْ»، ويَقُولُ : «اللَّهُ أكْبَرُ اللَّهُ أكْبَرُ اللَّهُ أكْبَرُ، لا إلَهَ إلّا اللَّهُ واللَّهُ أكْبَرُ، اللَّهُ أكْبَرُ ولِلَّهِ الحَمْدُ»، فَيُكَبِّرُ مِن غَداةِ عَرَفَةَ إلى صَلاةِ العَصْرِ مِن آخِرِ أيّامِ التَّشْرِيقِ۔ (الدارقطنی، رقم : ١٧٣٧)

امام شافعی فرماتے ہیں کہ ان کلمات میں درج ذیل اضافہ کرنا بھی پسندیدہ ہے :
«الله أكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا، وسبحان الله بكرة وأصيلا ، الله أكبرولا نعبد إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون، لا إله إلا الله وحده صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده لا إله إلا الله والله أكبر»، فحسن، وما زاد مع هذا من ذكر الله أحببته غير أني أحب أن يبدأ بثلاث تكبيرات نسقا۔ (الأم : ١/٢١٤)

جمہور ائمہ بشمول حنفیہ کا مستدل حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی درج ذیل روایت ہے جس میں "اللہ اکبر" شروع میں دو مرتبہ آیا ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ «أنَّهُ كانَ يُكَبِّرُ أيّامَ التَّشْرِيقِ : اللَّهُ أكْبَرُ، اللَّهُ أكْبَرُ، لا إلَهَ إلّا اللَّهُ، واللَّهُ أكْبَرُ، اللَّهُ أكْبَرُ، ولِلَّهِ الحَمْدُ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، رقم : ٥٦٥١)

خلاصہ یہ کہ ہمارے یہاں تکبیر تشریق کہنے کا جو طریقہ رائج ہے اکثر ائمہ کے یہاں وہی افضل ہے۔ لہٰذا ایام تشریق میں فرض نمازوں کے بعد اسے ہی پڑھنا چاہیے، دوسرا طریقہ اگرچہ ناجائز نہیں ہے لیکن اسے پڑھنے کی صورت میں عوام تذبذب اور اختلاف کا شکار ہوجائیں گے۔ البتہ انفرادی طور پر تکبیر تشریق کہنا ہوتو دوسرے طریقے کے مطابق کہنے میں حرج نہیں۔

حَدَّثَنا أبُو بَكْرٍ قالَ : حَدَّثَنا جَرِيرٌ، عَنْ مَنصُورٍ، عَنْ إبْراهِيمَ، قالَ : كانُوا يُكَبِّرُونَ يَوْمَ عَرَفَةَ، وأحَدُهُمْ مُسْتَقْبِلٌ القِبْلَةَ فِي دُبُرِ الصَّلاةِ : اللَّهُ أكْبَرُ، اللَّهُ أكْبَرُ، لا إلَهَ إلّا اللَّهُ، واللَّهُ أكْبَرُ، اللَّهُ أكْبَرُ، ولِلَّهِ الحَمْدُ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، رقم : ٥٢٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 ذی الحجہ 1443

2 تبصرے: