پیر، 14 نومبر، 2022

کیا نام رکھنے کا کوئی مخصوص طریقہ ہوتا ہے؟

سوال :

مفتی صاحب اسلام میں بچے کا نام رکھنے کا طریقہ کیا ہے؟ ہمارے یہاں بچے کو جھولے میں لٹا کر کچھ مخصوص اشعار پڑھے جاتے ہے اور بچے کے کان میں کہا جاتا ہے کہ یہ تمہارا نام ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سہیل، ضلع بلڈانہ)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حدیث شریف میں نومولود کی پیدائش کے ساتویں دن نام رکھنے کا حکم وارد ہوا ہے کہ ساتویں دن عقیقہ کیا جائے، بال مونڈوایا  جائے اور اس کا نام رکھ دیا جائے۔ لیکن نام رکھنے کا کوئی مخصوص طریقہ حدیث شریف میں مذکور نہیں ہے۔ لہٰذا کسی مخصوص طریقہ کو سنت نہ سمجھا جائے، سوال نامہ میں جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ بے بنیاد اور بے اصل ہے۔ اور گمان ہوتا ہے کہ اسے مسنون یا پھر شرعی عمل سمجھ کر انجام دیا جارہا ہے۔ لہٰذا اسے ترک کردینا چاہیے۔ ساتویں دن نام رکھنے میں صرف اتنا اہتمام کافی ہوگا کہ گھر کے بڑے بزرگ، گھر میں یہ اعلان کر دیں کہ نومولود کا نام فلاں فلاں ہوگا، مزید کچھ اہتمام کرنے کی ضرورت نہیں۔

عَنْ سَمُرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الغُلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ يُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُسَمَّى، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٥٢٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 ربیع الآخر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں