منگل، 22 نومبر، 2022

ٹرین میں نماز کے دوران سمت تبدیل ہوجائے تو؟

سوال :

کشتی میں نماز کے بارے میں یہ مسئلہ پڑھا ہے کہ جیسے جیسے کشتی گھومے مصلی بھی قبلہ کی طرف گھومے تو کیا ٹرین میں بھی یہی مسئلہ ہے؟ دراصل ہوتا یہ ہے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے ہم قبلہ نما کے ذریعہ صحیح سمت رخ کرلیتے ہیں مگر درمیان نماز میں ٹرین کس طرف گھوم رہی ہے اس کا پتہ نہیں چلتا نماز کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ٹرین گھوم گئی تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ٹرین میں تحری یعنی غالب گمان پر عمل کرکے نماز ادا کی جائے گی، اس کے بعد اگر نماز میں اس کا علم ہوگیا کہ ٹرین کا رخ تبدیل ہوا ہے تو نماز میں ہی اپنا رخ تبدیل کرلے اور اگر سمت کی تبدیلی کا علم نہ ہوسکے تو نماز اسی طرح درست ہوجائے گی اگرچہ نماز کے بعد علم ہوجائے کہ ٹرین کا رُخ تبدیل ہوگیا تھا۔

حَتَّى لَوْ دَارَتْ السَّفِينَةُ وَهُوَ يُصَلِّي تَوَجَّهَ إلَى الْقِبْلَةِ حَيْثُ دَارَتْ. كَذَا فِي شَرْحِ مُنْيَةِ الْمُصَلِّي لِابْنِ أَمِيرِ الْحَاجِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٦٤)

وإن علم بہٖ فی صلاتہ الخ استدار وبنی۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار زکریا، ۲؍۱۱۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 ربیع الآخر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں