ہفتہ، 5 نومبر، 2022

تو مجھ پر حرام کہنے سے طلاق کا حکم

سوال :

شوہر نے غصہ میں بیوی سے کہا میں تجھ پر حرام تو مجھ پر حرام۔ اس کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : محمد معاذ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : لفظ ’’حرام‘‘ طلاق کے بارے میں عرف کے اعتبار سے طلاق کا صریح لفظ بن چکا ہے، یعنی اس لفظ کے استعمال سے بغیر نیت کے بھی طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، لہٰذا صورت مسئولہ میں صرف ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے۔

طلاق بائن کا حکم یہ ہے کہ فوراً دونوں کا نکاح ٹوٹ جائے گا، عورت عدت کے بعد کسی بھی جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی، لیکن اگر یہ دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو عدت میں بھی اور عدت گذرنے کے بعد بھی نئے سرے سے نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنے کے بعد ساتھ رہ سکتے ہیں، اور اس سے پہلے کوئی طلاق نہیں ہوئی ہوتو شوہر کے پاس آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی ہوگا۔

وَمِنْ الْأَلْفَاظِ الْمُسْتَعْمَلَةِ : الطَّلَاقُ يَلْزَمُنِي، وَالْحَرَامُ يَلْزَمُنِي، وَعَلَيَّ الطَّلَاقُ، وَعَلَيَّ الْحَرَامُ فَيَقَعُ بِلَا نِيَّةٍ لِلْعُرْفِ۔

(قَوْلُهُ فَيَقَعُ بِلَا نِيَّةٍ لِلْعُرْفِ) أَيْ فَيَكُونُ صَرِيحًا لَا كِنَايَةً، بِدَلِيلِ عَدَمِ اشْتِرَاطِ النِّيَّةِ وَإِنْ كَانَ الْوَاقِعُ فِي لَفْظِ الْحَرَامِ الْبَائِنَ لِأَنَّ الصَّرِيحَ قَدْ يَقَعُ بِهِ الْبَائِنُ كَمَا مَرَّ، لَكِنْ فِي وُقُوعِ الْبَائِنِ بِهِ بَحْثٌ سَنَذْكُرُهُ فِي بَابِ الْكِنَايَاتِ، وَإِنَّمَا كَانَ مَا ذَكَرَهُ صَرِيحًا لِأَنَّهُ صَارَ فَاشِيًا فِي الْعُرْفِ فِي اسْتِعْمَالِهِ فِي الطَّلَاقِ لَا يَعْرِفُونَ مِنْ صِيَغِ الطَّلَاقِ غَيْرَهُ وَلَا يَحْلِفُ بِهِ إلَّا الرِّجَالُ، وَقَدْ مَرَّ أَنَّ الصَّرِيحَ مَا غَلَبَ فِي الْعُرْفِ اسْتِعْمَالُهُ فِي الطَّلَاقِ بِحَيْثُ لَا يُسْتَعْمَلُ عُرْفًا إلَّا فِيهِ مِنْ أَيِّ لُغَةٍ كَانَتْ، وَهَذَا فِي عُرْفِ زَمَانِنَا كَذَلِكَ فَوَجَبَ اعْتِبَارُهُ صَرِيحًا كَمَا أَفْتَى الْمُتَأَخِّرُونَ فِي أَنْتِ عَلَيَّ حَرَامٌ بِأَنَّهُ طَلَاقٌ بَائِنٌ لِلْعُرْفِ بِلَا نِيَّةٍ مَعَ أَنَّ الْمَنْصُوصَ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمُتَقَدِّمِينَ تَوَقُّفُهُ عَلَى النِّيَّةِ۔ (شامی : ٣/٢٥٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ربیع الآخر 1444

1 تبصرہ:

  1. کیا دوسرے نکاح کے بعد بھی دو طلاق کا اختیار ہوگا ۔

    جواب دیںحذف کریں