ہفتہ، 26 نومبر، 2022

کیا انسان اسی جگہ دفن ہوتا ہے جہاں کی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے؟

سوال :

مفتی صاحب! کیا یہ روایت درست ہے کہ انسان کی پیدائش کے لیے جہاں سے مٹّی لی گئی ہے وہ مرنے کے بعد اسی جگہ دفن ہوتا ہے۔ رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : مدثر انجم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ آدمی اسی جگہ دفن ہوتا ہے جہاں کی مٹی سے اس کو پیدا کیا گیا ہے۔ اس میں سے بہت سی روایات غیرمعتبر ہیں، البتہ چند ایک روایات معتبر بھی ہیں جن میں سے ایک روایت درج ذیل ہے جسے امام حاکم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے اور اس کے متعلق لکھا ہے کہ یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح ہے۔

حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں ایک جنازے پر ایک قبر کے پاس سے گزرے، آپ ﷺ نے پوچھا یہ کس کی قبر ہے؟ وہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ فلاں حبشی کی ہے (جو ہمارے شہر مدینہ میں فوت ہوگیا ہے) آپ نے " لا إله إلا الله " پڑھا اور فرمایا : یہ آدمی اپنی  زمین و آسمان یعنی اپنے علاقے سے (اللہ کے حکم سے) یہاں اس مٹی میں لایا گیا جس مٹی سے اسے پیدا کیا گیا تھا۔

لہٰذا یہ بات بیان کرنا درست ہے کہ آدمی اسی جگہ دفن ہوتا ہے جہاں کی مٹی سے اس کو پیدا کیا گیا ہے۔ چنانچہ اس سلسلے میں ایک شعر بھی بڑا مشہور ہے جس کا دوسرا مصرعہ تو بطور کہاوت استعمال ہونے لگا ہے۔ وہ شعر درج ذیل ہے :
آخر گل اپنی صرف در مے کدہ ہوئی
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا

عَنْ أبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قالَ: مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِجِنازَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ فَقالَ: «قَبْرُ مَن هَذا؟» فَقالُوا: فُلانٌ الحَبَشِيُّ يا رَسُولَ اللَّهِ، فَقالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لا إلَهَ إلّا اللَّهُ لا إلَهَ إلّا اللَّهُ سِيقَ مِن أرْضِهِ وسَمائِهِ إلى تُرْبَتِهِ الَّتِي مِنها خُلِقَ۔ (مستدرک حاکم، رقم : ١٣٥٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 جمادی الاول 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں