منگل، 10 دسمبر، 2019

درمیان میں صفیں چھوڑ کر نماز پڑھنا

*درمیان میں صفیں چھوڑ کر نماز پڑھنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں ایک طرف دیوار کا کام چل رہا ہے۔ جس کی وجہ سے درمیان میں دو صف کی چٹائیاں اٹھا دی گئی ہیں، اب اگر مقتدی ان دو صفوں کے بعد نماز پڑھیں تو ان کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : شعیب احمد، بمبئی)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگلی صف اور پچھلی  صف  کے درمیان پوری  ایک  صف یا دو تین صفوں کا بلاضرورت  چھوڑ دینا  مکروہ ہے۔ البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے صف چھوڑ دی جائے تو نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ عذر کی بناء پر درمیان میں دو صفیں چھوڑی گئی ہیں، لہٰذا پچھلی صف میں نماز پڑھنے والے مقتدی حضرات کی نماز بلا کراہت درست ہوجائے گی۔

ولو صلی علی رفوف المسجد إن وجد في صحنہ مکانا کرہ کقیامہ في  صف  خلف صف  فیہ فرجۃ۔ (درمختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في الکلام علی الصف  الأول، زکریا ۲/۳۱۲)

ویکرہ القیام خلف صفّ  فیہ فرجۃ للأمر بسد۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، دارالکتاب دیوبند جدید، ۳۶۱/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ربیع الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں