جمعرات، 26 دسمبر، 2019

درودِ تنجینا کا حکم

*درودِ تنجینا کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ درود تنجینا "اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَا ۃً تُنْجِیْنَا بِہَا مِنْ جَمِیْعِ الْأَہْوَالِ وَالآفَاتِ، وَتَقْضِیْ لَنَا بِہَا جَمِیْعَ الْحَاجَاتِ، وَتُطَہِّرُنَا بِہَا مِنْ جَمِیْعِ السَّیِّئَاتِ، وَتَرْفَعُنَا بِہَا عِنْدَکَ أَعْلَی الدَّرَجَاتِ، وَتُبَلِّغُنَا بِہَا أَقْصَی الْغَایَاتِ مِنْ جَمِیْعِ الْخَیْرَاتِ، فِیْ الْحَیٰوۃِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ، إِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ "
حدیث شریف سے ثابت ہے؟ اور اس کا پڑھنا کیسا ہے؟
(المستفتی : حافظ عرفان، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : درود تنجینا کے الفاظ حدیث شریف سے ثابت نہیں ہیں، بلکہ مشہور ادیب اور مؤرخ عبدالرحمن الصفوری الشافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب" نزھۃ المجالس" میں اس درود کو ذکر فرمایا ہے۔ اور اس کا پس منظر یہ لکھا ہے کہ کسی اللہ والے کو سمندری سفر پیش آیا  کہ سخت طوفان شروع ہوگیا اور سب غرق ہونے کو تھے کہ ان کو نیند کا جھونکا آیا اور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سواروں سے کہو! کہ یہ "درود تنجینا" پڑھیں۔ چنانچہ ان کی آنکھ کھلی، پھر تمام لوگوں نے مذکورہ درود پڑھا۔ اللہ کے حکم سے طوفان تھم گیا۔ (نزھۃ المجالس ومنتخب النفائس : 2/86)

اس واقعہ کی تصدیق و تکذیب کے بجائے صرف اس درود کے الفاظ پر غور کرلیا جائے تو اس کی شرعی حیثیت واضح ہوجائے گی، اس کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے تاکہ آپ بھی اس کے معنی کو سمجھ لیں۔
اے اللہ! رحمت نازل فرمائیے سیدنا حضرت محمد پر، ایسی رحمت کہ آپ اس کی برکت سے ہمیں تمام ہولناکیوں اور آفتوں سے نجات عطا فرمائیں اور اس کی برکت سے آپ ہماری تمام حاجتیں پوری فرمادیں، اور اس کی برکت سے آپ ہمیں تمام برائیوں اور گناہوں سے پاک کردیں، اور اس کی برکت سے آپ ہمیں اپنے پاس اعلیٰ درجات عطا فرمائیں، اور اس کی برکت سے آپ ہمیں تمام بھلائیوں کی آخری حدوں تک پہنچادیں، دنیا کی زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی، بلاشبہ آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔

معلوم ہوا کہ درودِ تنجینا کے الفاظ درست ہیں، معنی کے اعتبار سے اس میں کوئی شرکیہ کلمہ یا خلافِ شرع کوئی بات نہیں ہے۔ لہٰذا اسے پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ یہ بھی ملحوظ رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں جو  درود شریف  کے الفاظ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول وماثور ہیں، وہ بلاشبہ بقیہ تمام درود کے صیغوں سے افضل ہیں۔

إن الأفضل والأولی والأکثر ثواباً والأجزل جزائً وأرضاہا عند اللّٰہ ورسولہ ا ہي الصیغۃ الماثورۃ، ویحصل ثواب الصلاۃ والتسلیم بغیرہا أیضاً بشرط أن یکون فیہا طلب الصلاۃ والرحمۃ علیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من اللّٰہ عزوجل۔ (أحکام القرآن ۵؍۳۲۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ربیع الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں