جمعہ، 20 دسمبر، 2019

نکاح کے دن دولہے کا قبرستان جانا اور رات سے پہلے گھر میں نہ جانا

*نکاح کے دن دولہے کا قبرستان جانا اور رات سے پہلے گھر میں نہ جانا*

سوال :

مفتی صاحب ایک مسئلہ ہے کہ نکاح والے دن دولہا قبرستان کیوں جاتا ہے؟ اور قبرستان سے واپس آنے کے بعد کیا گھر میں داخل نہیں ہوسکتے؟ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ نکاح والے دن گھر سے باہر نکلنے پر ڈائریکٹ رات میں ہی کمرے میں داخل ہوتے ہیں اس سے پہلے گھر نہیں جاتے کیا یہ درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : احتشام حسین، نیااسلامپورہ، مالیگاؤں)
--------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قبروں کی زیارت اور مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے کسی بھی وقت قبرستان جانا جائز اور درست ہے۔ لیکن نکاح کے دن قبرستان جانے کا کوئی حکم یا فضیلت قرآن و حدیث میں مذکور نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کوئی نکاح کے دن قبرستان جانے کو دین کا حصہ اور نکاح کے ارکان میں سے نہ سمجھتے ہوئے اگر چلا جائے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ عوام الناس کا سختی سے اس پر عمل پیرا ہونا یہی واضح کرتا ہے کہ وہ نکاح کے دن قبرستان جانے کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں، لہٰذا اگر کوئی یہ سمجھتے ہوئے جائے تو بلاشبہ اس کا یہ عمل دین میں زیادتی اور بدعت کہلائے گا۔ اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔

نکاح کے دن کسی بھی وقت گھر میں آنے جانے کی شرعاً کوئی ممانعت یا پابندی نہیں ہے۔ سوال نامہ میں مذکور صاحب کا قول بلادلیل اور جہالت پر مبنی ہے۔ اچھے انداز میں ان کی اصلاح کردی جائے۔

عن ابن مسعود رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: کنت نہیتکم عن زیارۃ القبور فزوروہا، فإنہا تزہد في الدنیا وتذکر الآخرۃ۔ (سنن ابن ماجۃ، الجنائز / باب ما جاء في زیارۃ القبور رقم: ۱۵۷۱)

ولایکرہ الدفن لیلاً ولہ إجلاس القارئین عند القبر وہو المختار، وفی الشامیۃ : ولایکرہ الجلوس للقراءۃ علی القبر فی المختار۔ (الدر مع الرد، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ ، مطلب في وضع الجرید ونحو الآس علی القبور، ۳/۱۵۵، ۱۵۶)

عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہٰذا ما لیس منہ فہو رد۔ (صحیح البخاري، الصلح / باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود رقم: ۲۶۹۷)

عن العرباض بن ساریۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم في خطبتہ…: إیاکم ومحدثات الأمور، فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ (سنن أبي داؤد ۲؍۶۳۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ربیع الآخر 1441

3 تبصرے: