اتوار، 1 دسمبر، 2019

قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد وضو ٹوٹ جائے

*قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد وضو ٹوٹ جائے*

سوال :

مفتی صاحب اگر قعدہ اخیرہ میں التحیات پوری پڑھ لینے کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟
(المستفتی : اشتیاق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز کے دوران اگر کسی شخص کو حدث لاحق ہوجائے یعنی اس کا وضو ٹوٹ جائے خواہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد پڑھ لینے کے بعد کیوں نہ ہو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی، کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک نماز سے اپنے ارادہ سے نکلنا بھی فرض ہے، لہٰذا اس نماز کا از سرِنو اعادہ کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ یہ بھی ملحوظ رہے کہ نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرکے پھر سے نماز پڑھنا افضل ہے، اگرچہ پڑھی ہوئی رکعتوں کو ملا کر بِنا  کرنے کا بھی مسئلہ صحیح ہے، لیکن اس کے شرائط و مسائل بہت نازک ہیں اور مسئلہ بھی اختلافی ہے، عوام الناس کے لئے اس کا سمجھنا آسان نہیں ہے، اس لئے سلامتی اسی میں ہے اور افضل بھی یہی ہے تو نئے سِرے سے پوری نماز پڑھ لی جائے۔

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَأْخُذْ بِأَنْفِهِ ثُمَّ لْينْصَرِفْ۔ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 1114)

عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أصابہ قيء أو رعاف أو قلس أو مذي، فلنصرف فلیتوضأ، ثم لیبن علی صلاتہ وہو في ذٰلک لایتکلم۔ (سنن ابن ماجۃ ۱؍۸۵ رقم: ۱۲۲۱)

ویضع یدہ علیٰ أنفہ تسترا۔ (مراقي الفلاح، ۳۳۲)

عن علی بن أبي طلق رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا فسا أحدکم في الصلاۃ فلینصرف فلیتوضأ ولیعد صلا تہ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۱۴۴ رقم: ۱۰۰۵)

إذا سبقہ الحدث  بعد ما قعد قدر التشہد في القعدۃ  الأخیرۃ، فإن صلا تہ تامۃً فرضاً عندہما، وعند أبي حنیفۃؒ لم تتم صلا تہ فرضاً فیتوضأ ویخرج منہا بفعل مناف لہا۔ (البحر الرائق، ۲۹۵/١)

وإن سبقہ الحدث من غیر عمدہ في ہذہ الحالۃ فکذلک تمت صلاتہ عندہما، وقال أبو حنیفۃ: یتوضأ ویخرج عن الصلاۃ، بفعلہ قصداً لکونہ فرضا قد بقي علیہ من فرائضہما، حتی لو لم یتوضأ ولم یخرج بصنعہ؛ بل عمل عملاً ینافي الصلاۃ من غیر متعلقات الوضوء تبطل صلاتہ لفعلہ فرضا من فرائضہما، وہو الخروج منہا بغیر طہارۃ۔ (حلبي کبیر، ۲۹۱)

من سبقہ حدث توضأ وبني ولایعتد بالتي أحدث فیہا ولابد من الإعادۃ، والاستئناف أفضل کذا في المتون وہذا في حق الکل عند بعض المشائخ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ،۱/۱۵۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ربیع الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں