ہفتہ، 28 دسمبر، 2019

فون پر دی گئی دو طلاق کا حکم

*فون پر دی گئی دو طلاق کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو فون پر دو مرتبہ طلاق کہہ دی تو کیا حکم ہے کیا اسکو نکاح پھر سے پڑھانا پڑیگا یا صرف رجوع کر لینا کافی ہو جائے گا برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : شیخ سالم، اورنگ آباد)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فون پر دی گئی طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر اس شخص نے اپنی بیوی کو دو طلاق دی ہے یہ طلاق رجعی ہوئی، اس کا حکم یہ ہے کہ عدت (تین ماہواری) گذرنے سے پہلے پہلے شوہر کو رجعت کا حق حاصل ہوگا، جس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ زبان سے کہہ دے کہ میں نے رجوع کر لیا یا وہ معاملہ کرے جو شوہر اور بیوی کے ساتھ مخصوص ہے، ایسا کرنے یا کہنے سے نکاح قائم رہے گا، دوبارہ نکاح کی حاجت نہیں ہوگی۔ لیکن اگر رجوع نہیں کیا اور عدت ختم ہوگئی تو نئے مہر کے ساتھ بیوی کی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ ان دونوں صورتوں میں زید کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہے گا، اگر اس شخص نے اسکا بھی استعمال کرلیا تو بغیر شرعی حلالہ کے اس کی بیوی زید کے لئے حلال نہیں ہوگی۔

وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقۃ رجعیۃ أو تطلیقتین فلہ أن یراجعہا في عدتہا رضیت بذلک أولم ترض۔ (الہدایۃ : ۲؍۳۹۴) 

وَالطَّلَاقُ بَعْدَ الدُّخُولِ يَعْقُبُ الرَّجْعَةَ وَيُوجِبُ كَمَالَ الْمَهْرِ فَيَجِبُ عَلَيْهِ الْمُسَمَّى فِي النِّكَاحِ الثَّانِي فَيَجْتَمِعُ عَلَيْهِ مَهْرَانِ۔ (الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب النکاح، ١/۳٢٣)

فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ۔ (سورۃ بقرہ، آیت ٢٣٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں