منگل، 17 دسمبر، 2019

میت کے شریکانِ غم میں نام لکھوانا

*میت کے شریکانِ غم میں نام لکھوانا*

سوال :

مقامی طور پر یہ دیکھنے میں آرہا ہیکہ کسی کے انتقال کی خبر جب اخبارات میں اور سوشل میڈیا پر دی جاتی ہے تو اس میں شرکائے غم کی ایک طویل فہرست ہوتی ہے زیادہ تر نام ہر انتقال کی خبر میں وہی گھسے پٹے ہوتے ہیں بعض سستی شہرت کے لالچی افراد نام و نمود کی خاطر میت کی خبر میں جبراً اپنا نام ڈالتے ہیں حالانکہ مرنے والے سے انکا تعلق نہیں ہوتا اور نا ہی وہ تدفین میں شامل ہوتے ہیں تو کیا انکا ایسا کرنا درست ہے؟
2) نماز جنازہ اور تدفین کے عمل میں شرکت نہ کرنے کے باوجود صرف شرکائے غم میں نام ڈالنے سے کیا ثواب کا مستحق ہوگا؟
3) بعض لوگ سیاسی فائدہ کیلئے سیاسی لیڈران کا نام بغیر پوچھے شرکائے غم میں شامل کرتے ہیں تو یہ کیسا ہے؟
(المستفتی : نعیم الرحمٰن، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطہرہ نے کسی کے انتقال کے بعد اس کے گھر والوں کے لیے تعزیت کرنے کو مسنون و مستحب قرار دیا ہے۔ تعزیت کا طریقہ یہ ہے کہ تعزیت کرنے والے میت کے اہل خانہ کے لئے تسلی کے کلمات کہیں، انہیں صبر کی تلقین کریں اور میت کے لئے مغفرت کی دعا کریں۔ اگر میت اور اس کے اہل خانہ سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص نمازِ جنازہ اور تدفین میں شرکت نہ کرسکے اور براہِ راست ملاقات کرکے تعزیت نہ کرسکے تو فون یا خط وکتابت کے ذریعے بھی تعزیت کرسکتا ہے۔ آج کل جو کسی کے انتقال کی خبر کے ساتھ شرکائے غم کے ناموں کی لمبی چوڑی فہرست کا سلسلہ چل نکلا ہے یہ تعزیتِ مسنونہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ طریقہ رِیا، نام ونمود اور شہرت کے شائبہ کی وجہ سے شرعاً پسندیدہ بھی نہیں ہے۔ پھر ان ناموں میں اکثر ایسے نام بھی ہوتے ہیں جن کا میت اور اُس کے اہلِ خانہ سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے اور نہ ہی کبھی ان سے سلام کلام ہوا ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں کا شریکِ غم ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ یہ تو منافقت ہی ہے جو سخت گناہ کی بات ہے۔

2) نمازِ جنازہ اور تدفین میں شرکت نہ کرکے صرف شرکائے غم میں نام لکھوا دینے سے کوئی ثواب نہیں ملے گا۔ اس سلسلے میں مزید احکام اوپر ذکر کردیئے گئے ہیں۔

3) یہ عمل سراسر جھوٹ اور دھوکے پر مبنی ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔ جب سیاسی لیڈران کو انتقال کا علم ہی نہیں ہے تو وہ غم میں کیسے شریک ہوگئے؟ پھر کسی کے انتقال پر اپنا دنیاوی مفاد حاصل کرنا تو شرعاً جرم ہونے کے ساتھ ساتھ بڑا غیرانسانی اور مذموم عمل ہے۔ لہٰذا اس سے اجتناب لازم ہے۔ البتہ اگر میت کا تعلق کسی سیاسی جماعت یا تنظیم سے ہو یا میت اثر ورسوخ رکھنے والی شخصیت ہو تو اس جماعت یا تنظیم کا نام شرکاء غم میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ فرداً فرداً نام نہ ڈالا جائے۔

وبتعزیۃ اھلہ وترغیبہم فی الصبر ……وبالجلوس لھا فی غیر مسجد ثلا ثۃ ایام واولھا افضل وتکرہ بعدھا ……ویقول اعظم اﷲ اجرک واحسن عزاء ک وغفر لمیتک۔ (الدرالمختار مع ردالمحتار، ۲۳۹/۲)

التعزیۃ لصاحب المصیبۃ حسن ……ووقتھا من حین یموت الی ثلاثۃ ایام ویکرہ بعدھا ……ویستحب ان یقال لصاحب التعزیۃ غفراﷲ تعالی لمیتک وتجاوز عنہ وتغمدہ برحمتہ ورزقک الصبر علی مصیبتہ واجرک علی موتہ ……ولابأس لاھل المصیبۃ ان یجلسوا فی البیت اوفی المسجد ثلا ثۃ ایام والناس یأتونھم ویعزونھم۔ (الفتاویٰ الھندیۃ، ۱۶۷/۱)

عن محمود بن لبید رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إن أخوف ما أخاف علیکم الشرک الأصغر، قالوا: یا رسول اللّٰہ! وما الشرک الأصغر؟ قال: الریا۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الرقاق / الریاء والمسعۃ ۴۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 ربیع الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں