اتوار، 15 دسمبر، 2019

پاور لُوم صاف نہ کرنے پر کاریگر کی تنخواہ کاٹنا

*پاور لُوم صاف نہ کرنے پر کاریگر کی تنخواہ کاٹنا*

سوال :

پاور لوم مزدور جب لوم صاف کرتے ہے تو انکو پیسہ نہیں دیا جاتا ہے اور لوم صاف نہ کرے تو پیسہ کاٹ کر دیا جاتا ہے کیا یہ درست ہے؟ مفتی صاحب ایک صاحب نے مسئلہ پوچھا ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً
(المستفتی : حافظ فہد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آنجناب کا سوال موصول ہونے کے بعد اس سلسلے میں مزید معلومات معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی وہ یہ ہیں کہ کام پر لگاتے ہوئے کاریگر کو لازمی طور سے بولا جاتا ہے کہ لوم صاف کرنا آپ کی ذمہ داری رہے گی۔کہیں پر ہفتہ میں دو دن اور اکثریت سے ہفتہ میں ایک دن لوم صاف کرنا ہوتا ہے۔ مزدوری میٹر کے حساب سے ہوتی ہے لیکن لوم کے صاف کرنے کا معاملہ اسی میں شامل رہتا ہے اور یہ بالکل عیاں معاملہ ہے اس میں کوئی ڈھکا چھپا معاملہ نہیں ہوتا ہے۔ کچھ کاریگر خود سے یہ کہہ کر لگتے ہیں کہ میں لوم نہیں صاف کرونگا آپ میری پگار سے پیسہ کاٹ کر دوسرے سے صاف کروا سکتے ہیں۔ اور جو پیسہ کٹتا ہے وہ دراصل دوسرے کاریگر کو لوم صاف کرنے کے لئے ہی دے دیا جاتا ہے مطلب کسی دوسری مد میں نہیں جاتا ہے۔

مذکورہ بالا معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ یہ معاملہ عُرف کا ہے۔ اور عُرف کا معاملہ طے شدہ معاملے کی طرح ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ اُسی تنخواہ میں لوم صاف کرنے کی ذمہ داری کاریگر کی ہوتی ہے۔ اب اگر وہ خود صاف نہ کرے تو کسی اور سے کروالے، یا اسے صاف کروانے کے لیے جو بھی خرچ آئے اس کی ادائیگی کی ذمہ داری کاریگر کی ہی ہوگی۔ لہٰذا اُتنی رقم کاریگر کی تنخواہ سے کاٹ لینا سیٹھ کے لیے درست ہے۔ البتہ اگر کہیں باقاعدہ سیٹھ اور کاریگر میں یہ بات طے ہوچکی ہو کہ لُوم صاف کرنے کی ذمہ داری کاریگر کی نہیں ہوگی تو اس صورت میں سیٹھ کا تنخواہ کاٹ لینا جائز نہ ہوگا۔

 اَلثَّابِتُ بِالْعُرْفِ کَالثَّابِتِ بِالنَّصِّ۔ (قواعد الفقہ:۷۴)

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنه لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه۔ (مسند الإمام أحمد:۳۴؍۲۹۹، رقم الحدیث :۲۰۶۹۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 ربیع الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں