بدھ، 4 دسمبر، 2019

اورل سیکس کا شرعی حکم

*اورل سیکس کا شرعی حکم*

سوال :

میاں بیوی کا اورل سیکس یعنی منہ کے ذریعہ جنسی عمل سر انجام دینا یا اعضاء تناسل (شرم گاہ) کو منہ میں لے کر چوسنے اور چاٹنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اورل سیکس یعنی عضو تناسُل کو بیوی کے منہ میں ڈال کر یا بیوی کی شرمگاہ کو چوس اور چاٹ کر جنسی خواہش پوری کرنا بدتہذیبی، خلافِ فطرت اور شرعاً سخت مکروہ عمل ہے۔ لیکن بات کراہت پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اس میں سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ جب یہ مکروہ فعل انجام دیا جائے گا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ شرمگاہوں سے نکلنے والی رطوبت جو کہ ناپاک ہوتی ہے منہ میں جائے گی، اور جب منہ میں جائے گی تو ظاہر ہے یہ فعلِ حرام ہوگیا۔ اور فعل حرام کا ارتکاب سخت گناہ اور موجبِ عذاب وعقاب ہے، جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوگا۔ نیز طبی نقطۂ نظر سے بھی اس فعل کے بڑے نقصانات ہیں، لہٰذا اس بیہودہ فعل سے اجتناب میں ہی دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔

إذا أدخل الرجل ذکرہ فی فم إمرأتہ قد قیل یکرہ، وقد قیل بخلافہ کذا في الذخیرة۔(الفتاویٰ الہندیۃ : ۴۲۹/ ۲، کتاب الکراہیة)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ربیع الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں