اتوار، 10 مئی، 2020

مخصوص نفل نمازیں اور ان کی رکعتوں کی تعداد

*مخصوص نفل نمازیں اور ان کی رکعتوں کی تعداد* 

سوال :

مفتی مکرم! درج ذیل نفل نماز کے اوقات اور رکعتوں کے بارے میں مفصل جواب مطلوب ہے۔ تہجد، اشراق، چاشت، اوابین۔ براہ کرم  جواب عنایت کرکے عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مختار انصاری، مالیگاؤں) 
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال میں مذکور نفل نمازوں کے اوقات اور انکی رکعات کی تعداد درج ذیل ہیں۔

*تہجد :* نماز تہجد کا وقت، نماز عشاء کے بعد سے صبح صادق تک رہتا ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص سونے سے پہلے بھی چند رکعتیں تہجد کی نیت سے پڑھ لے، تو تہجد ادا ہوجائے گی، البتہ سوکر اٹھنے کے بعد تہجد پڑھنا زیادہ افضل ہے کہ اس میں مشقت زیادہ ہے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا۔

تہجد کی کم سے کم مقدار دورکعت ہے، متوسط درجہ چار رکعت پڑھنا ہے، اور بہتر ہے کہ آٹھ رکعت پڑھی جائے. بعض نے بارہ رکعت بھی بیان کی ہیں۔

أقل التھجد رکعتان وأوسطہ أربع وأکثرہ ثمان۔ ( شامی : ۲/۴۶۸) 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا عام معمول مبارک آٹھ رکعت تہجد پڑھنے کا تھا۔ (الجامع للترمذی،حدیث نمبر : ۴۳۹ ، باب ماجاء في وصف صلاۃ النبيا باللیل) 


*اشراق :* اشراق کی نماز  کا وقت طلوع آفتاب کے بعد احتیاطاً بیس منٹ کے بعد شروع ہوتا ہے اور زوال آفتاب تک رہتا ہے، مگر شروع میں پڑھنا افضل ہے، نماز اشراق کم از کم دو رکعتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ چار رکعتیں ہیں۔

أولہا عند طلوع الشمس إلی أن ترتفع الشمس وتبیض قدر رمح أو رمحین۔ (طحطاوی علی المراقي ۱۰۰)

(ثم صلی رکعتین) ویقال لہما رکعتا الإشراق وہما غیر سنۃ الضحیٰ۔ (طحطاوي علی مراقي الفلاح ۹۴)


*چاشت :* چاشت کی نماز کا وقت صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کے کل وقت کا چوتھائی حصہ گزرنے کے بعد شروع ہوتا ہے، اور زوال تک رہتا ہے، مثلاً : صبح صادق سے لے کرغروب آفتاب تک کا مکمل وقت اس وقت ١٤؍گھنٹہ ہے، تو صبح صادق سے ساڑھے تین گھنٹے گزرنے کے بعد چاشت کا وقت شروع ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں ایک دوسراقول یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے بعد مکروہ وقت نکل جانے پر چاشت کی نماز کا وقت شروع ہوجاتاہے، اشراق کی نماز کے بعد چاشت کی نماز پڑھ لی جائے، توچاشت کی نماز کا ثواب مل جائے گا۔ (طحطاوی:۲۱۶/بحوالہ فتاوی فلاحیہ) 
 
نماز چاشت کی کم از کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، افضل آٹھ رکعات پڑھنا ہے۔

وندب أربع فصاعدا في الضحی من بعد الطلوع إلی الزوال، ووقتہا المختار بعد ربع النہار، وفي المنیۃ: أقلہا رکعتان وأکثرہا اثنتا عشرۃ، وأوسطہا ثمان وہو افضلہا۔ (شامي ۲؍۴۶۵) 


*اوابین :* صلوۃ اوابین کا وقت مغرب کی نماز کے بعد ہے۔

نماز اوابین کی چھ رکعتیں ہیں۔
افضل یہ ہے کہ دو رکعت سنت مؤکدہ کے علاوہ چھ رکعت صلاۃ الاوابین ادا کی جائے، البتہ مشغولی کی وجہ سے چار رکعت پر اکتفا کرکے دو رکعت سنت مؤکدہ کو بھی اس میں شمار کیا جاسکتا ہے۔

ویستحب ست بعد المغرب لیکتب من الأوابین۔ (شامي ۲؍۴۵۲ زکریا)

قال علي القاري رحمہ اللہ المفہوم أن الرکعتین الرابتتین داخلتان في الست۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 رمضان المبارک 1441

4 تبصرے:

  1. نماز اشراق کےلیے فجر کی نماز کے بعد اتنی دیر جاگنا بہت مشکل لگتا ہے تو کیا ذوال سے پہلے ادا کی جاے تو اسکی فضیلت نہیں ملیگی؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. جزاک اللّٰہ خیرا کثیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں
  3. *مسئلہ*

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص رمضان المبارک میں اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کے لئیے روزہ داروں کو روزہ افطار کروائیں اور اس کا کھانا مسجد میں عوامی دسترخوان پر پہونچائے جس پر ہر طرح کے مثلاً( غریب امیر متوسط درجہ) کے لوگ موجود ہوتے ہیں کیا اس آدمی کا اس طرح کرنا درست ہے؟
    یا دسترخوان پر موجود لوگوں کا اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟
    مع دلائل کہ مفصل جواب مطلوب ہے!

    جواب دیںحذف کریں