منگل، 12 مئی، 2020

روزے کا فدیہ کب دینا ہوگا؟ ‏


سوال :

جناب مفتی صاحب ! امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ اس سال کرونا وائرس اور لاک ڈاون کے چلتے صحت و تندرستی ایسی بھی متاثر ہوئی کہ آدھے سے زیادہ مَاہ رمضان المبارک کے روزے رکھے ہی نہ جاسکے۔ ازراہ کرم بتائیں کہ ان چھوٹے ہوئے روزوں کی تلافی کس طرح سے کی جائے گی؟ کیا ان کا فدیہ ادا کر دیں تو چھوٹے ہوئے روزوں کی تلافی ہو جائے گی؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص ایسا بوڑھا ہوگیا کہ اس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رہی، اور یہ امید بھی نہیں کہ مستقبل میں روزہ کی قضا کرسکے گا، یا ایسا بیمار ہوا کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رہی اور اب اچھے ہونے کی بھی امید نہیں تو ایسی حالت میں روزہ کا فدیہ دے دے، یعنی ہر روزہ کے بدلے پونے دو کلو گیہوں یا اس کی قیمت، یا بقدر قیمت دیگر اشیاء مستحقین زکوٰۃ میں تقسیم کرے گا، البتہ فدیہ ادا کرنے کے بعد موت سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہوگئی تو روزے کی قضا ضروری ہوگی۔

درج بالا تفصیل کی روشنی میں آپ اپنا معاملہ سمجھ کر اس پر عمل کرسکتے ہیں۔


شیخ فانی کہ از روزہ عاجز باشد افطار کند و عوض ہر روزہ بقدر صدقہ فطر اطعام کند پستر اگر قدرت روزہ بہم رسیدقضا بروئے واجب شود۔(مالا بد منہ : ۹۴/بحوالہ فتاوی رحیمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 رمضان المبارک 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں