بدھ، 27 مئی، 2020

والدین کا نابالغ بچوں کی عیدی استعمال کرنا


سوال :

نابالغ بچوں کی عیدی کا کیا حکم ہوگا؟ کیا والدین اسے اپنے خرچ میں استعمال کرسکتے ہیں؟ تفصیلی جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : فضل الرحمن، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نابالغ بچوں کو جو رقم بطور عیدی یا انعام دی جاتی ہے، یہ رقم بچوں کی ہی ملکیت ہوتی ہے۔ لہٰذا والدین کا اس رقم کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔ اگر بچے خود سے یہ رقم والدین کو دیں تب بھی اس کا ذاتی استعمال والدین کے لیے جائز نہیں ہے۔ کیونکہ نابالغ بچوں کا ہدیہ شرعاً غیرمعتبر ہے، یعنی اگر نابالغ  اپنے مال میں سے کسی کو  ہدیہ  دے تو اس  کا  قبول کرنا بھی جائز نہیں، ہدیہ کے صحیح ہونے کے لئے ہدیہ دینے والے کا بالغ ہونا شرط ہے۔ لہٰذا یہ رقم بچوں کے ہی کھانے خرچے، کپڑوں اور ان کی تعلیمی فیس وغیرہ میں خرچ کی جائے گی۔


وأما ما یرجع إلی الواہب فہو أن یکون الواہب من أہل الہبۃ وکونہ من أہلہا أن یکون حراً عاقلاً بالغاً مالکاً للموہوب حتی لو کان عبداً أو مکاتباً أو مدبراً أو أم ولد أو من فی رقبتہ شیٔ من الرق أو کان صغیراً أو مجنوناً أو لا یکون مالکاً للموہوب لا یصح ہکذا فی النہایۃ۔ (۴/۳۷۴،کتاب الہبۃ ، الباب الأول، ہندیہ)

وشرائط صحتہا فی الواہب (العقل والبلوغ والملک) فلا تصح ہبۃ صغیر ورقیق ولو مکاتباً۔ (۱۲/۵۶۵، کتاب الہبۃ، الدر المختار مع الشامی)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
03 شوال المکرم 1441

11 تبصرے:

  1. اور اس حدیث كا كيا جواب هے أنت ومالك لأبيك

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. https://aamirusmanimilli.blogspo t.com/2021/03/blog-post_69.html

      حذف کریں
    2. https://aamirusmanimilli.blogspot.com/2021/03/blog-post_69.html

      انت ومالک لابیک کا جواب پڑھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

      حذف کریں
    3. Mashallah mashallah

      حذف کریں
    4. یہ حدیث والدین کے محتاج ہونے پر محمول ھے۔ دیکھئے ابوداؤد کا حاشیہ۔

      حذف کریں
  2. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں