بدھ، 6 مئی، 2020

حائضہ صبح صادق سے پہلے پاک ہوئی تو اس کے روزہ کا مسئلہ

سوال :

عورت کو ماہواری آنے کے بعد اگر خون بند ہو گیا ہے اور وہ صبح صادق کے بعد غسل کرے تو اس کا وہ روزہ ہوگا کہ اس روزے کی قضاء لازم آئے گی؟
(المستفتی : اسامہ عثمانی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی عورت صبح صادق سے پہلے حیض سے پاک ہوگئی تو اس میں درج ذیل تفصیل ہے :

الف : اگر وہ دس دن مکمل حیض میں رہ کر پاک ہوئی ہے تو اب خواہ صبح صادق سے قبل اسے غسل کا موقع اور وقت ملا ہو یا نہ ملا ہو بہرحال وہ اس دن کا روزہ رکھے گی۔

ب : اور اگر دس دن سے کم میں پاک ہوئی ہے تو یہ دیکھا جائے گا کہ صبح صادق سے پہلے پہلے وہ غسل کرکے پاک ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اگر اتنا وقت ہے کہ پاک ہوسکے تو اس پر اس دن کا روزہ رکھنا ضروری ہوگا، اور اگر اتنا وقت نہیں ہے کہ غسل کرسکے گویا کہ عین صبح صادق کے وقت پاک ہوئی ہے تو اب اس پر اس دن کا روزہ رکھنا درست نہیں ہے، بلکہ بعد میں قضاء کرنی ہوگی۔

معلوم ہوا کہ دونوں صورتوں میں صبح صادق سے پہلے غسل کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ دوسری صورت میں صرف غسل کا وقت مل جانا کافی ہے۔ لہٰذا وہ اسی حالت میں سحری کرے گی۔ اور صبح صادق کے بعد غسل کرکے نماز فجر پڑھ لے گی۔ غسل میں بلاعذر شرعی اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے سخت گناہ کی بات ہے۔ لہٰذا اس کا خیال رکھا جائے۔

ولو طہرت لیلاً صامت الغد إن کانت أیام حیضہا عشرۃ۔ (عالمگیری ۱؍۲۰۷)

وإن کانت أیام حیضہا دون عشرۃ فإن أدرکت من اللیل مقدار الغسل وزیادۃ ساعۃ لطیفۃ تصوم، وإن طلع الفجر مع فراغہا من الغسل لا تصوم لأن مدۃ الاغتسال من جملۃ الحیض فیمن کانت أیامہا دون العشرۃ۔ (عالمگیری ۱؍۲۰۷، ومثلہ فی التاتارخانیۃ زکریا ۳؍۴۲۹/بحوالہ کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رمضان المبارک 1441

3 تبصرے: