اتوار، 18 دسمبر، 2022

گھر میں ٹوٹے آئینے، کنگھے یا مکڑی کے جالوں کا ہونا


سوال :

مفتی صاحب ٹوٹا ہوا آئینہ، کنگھا اور جالے کی کیا حقیقت ہے؟ گھر کے پرانے لوگوں کا کہنا ہے اس سے مفلسی اور بے برکتی ہوتی ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : شعیب امیر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ٹوٹا ہوا آئینہ یا کنگھی اگر گھر میں ہو اور اسے تبدیل کرنے کی استطاعت ہوتو بہتر یہی ہے کہ اس کو تبدیل کرلیا جائے۔ لیکن اگر استطاعت نہ ہو یا پھر استطاعت کے باوجود اگر کوئی اسے تبدیل نہ کرے تو شرعاً اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے مفلسی اور غریبی آتی ہے اس طرح کی کوئی بات حدیث شریف سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ بات شریعت کے خلاف ہے۔ کیونکہ نحوست، بے برکتی اور مفلسی کا آنا آدمی کے اپنے اعمالِ بد کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یا پھر نیک لوگوں پر بعض مرتبہ غربت کا آنا بطور آزمائش ہوتا یا رفعِ درجات کے لیے ہوتا ہے۔

اسی طرح شریعت مطہرہ کا یہ حکم ہے کہ گھروں میں صاف صفائی کا اہتمام رکھا جائے اور صفائی میں یہ بھی داخل ہے کہ مکڑی کے جالے وغیرہ بھی ہٹا دئیے جائیں۔ لیکن یہ بات بھی حدیث شریف سے ثابت نہیں ہے کہ جس گھر میں مکڑی کے جالے ہوں اس گھر میں بے برکتی، نحوست اور مفلسی آتی ہے۔ لہٰذا ایسی کسی بات کا بیان کرنا بھی درست نہیں ہے۔

قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)

وَكَانَ الْقَفَّال يَقُول بَعْدَهَا : أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الأُْمُورَ كُلَّهَا بِيَدِ اللَّهِ، يَقْضِي فِيهَا مَا يَشَاءُ، وَيَحْكُمُ مَا يُرِيدُ، لاَ مُؤَخِّرَ لِمَا قَدَّمَ وَلاَ مُقَدِّمَ لِمَا أَخَّرَ۔ (الموسوعۃ الفھیۃ : ١٩/٣٩٨)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۵۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 جمادی الاول 1444

1 تبصرہ: