اتوار، 4 دسمبر، 2022

دل ہی دل میں طلاق دے دی تو؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید نے دل ہی دل میں یہ کہا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حامد اختر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : طلاق کے الفاظ باقاعدہ زبان سے ادا کرنا یا لکھ کر دینا ضروری ہے، تب ہی طلاق واقع ہوتی ہے۔ اگر کسی نے دل ہی دل میں یہ کہا کہ "میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی" تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
دِل دِل میں اگر کوئی طلاق دے، زبان سے کوئی تلفظ طلاق کا نہ کرے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ طلاق کے لئے زبان سے الفاظِ طلاق کا بولنا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر دل میں طلاق دینے کی خبر دی تو اس سے بھی کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ (رقم الفتوی : 605786)

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے صرف دل ہی دل میں یہ کہا ہے کہ "میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں" زبان سے نہیں کہا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

وَلَكِنْ لَا بُدَّ فِي وُقُوعِهِ قَضَاءً وَدِيَانَةً مِنْ قَصْدِ إضَافَةِ لَفْظِ الطَّلَاقِ إلَيْهَا۔ (شامی : ٣/٢٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الاول 1444

1 تبصرہ:

  1. السلام علیکم
    مفتی صاحب میاں بیوی کے نکاح کے کچھ مہینے بعد طلاق ہوگئی طلاق کے بعد معلوم ہوا عورت دیڑھ دو ماہ حمل سے ہے لڑکا اور لڑکی دونوں بچے کی پیدائش (ذمداری) لینے سے انکار کر رہے ہیں تو اس صورت میں حمل ضائع کر سکتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں