جمعہ، 16 دسمبر، 2022

عصر اور مغرب کے درمیان سونے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب عصر اور مغرب کے درمیان سونا کیسا ہے؟ زید کہتا عصر اور مغرب کے بیچ سونے سے نافرمان اولاد پیدا ہوتی ہے۔
(المستفتی : محمد ثاقب، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عصر سے مغرب کا وقت بابرکت ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ اس وقت کو ذکر و تلاوت وغیرہ میں لگانا چاہیے۔ یا پھر سیر وتفریح اور چہل قدمی کرلینا چاہیے۔ بغیر کسی عذر کے عصر سے مغرب کے درمیان سونے کا معمول بنالینا اچھا نہیں ہے، کیونکہ عصر سے مغرب کے درمیان وقت کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے مغرب کی نماز یا جماعت نکلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ البتہ کبھی کبھار کسی عذر مثلاً بیماری یا تھکن وغیرہ کی وجہ سے عصر کے بعد سوجائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ مغرب کی نماز قضا نہ ہو یا جماعت نہ چھوٹے۔

عصر اور مغرب کے درمیان سونے سے اولاد نافرمان ہوتی ہے، ایسی کوئی حدیث نہیں ہے، لہٰذا اس طرح کی بات کا بیان کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اس سلسلے میں ایک روایت یہ ملتی ہے کہ عصر کے بعد سونے سے عقل زائل ہوجاتی ہے۔ لیکن یہ روایت بھی ناقابل اعتبار ہے، لہٰذا اس کا بیان کرنا بھی درست نہیں ہے۔

[عن عائشة أم المؤمنين:] مَن نامَ بعدَ العَصرِ فاختُلِسَ عقلُهُ فلا يلومَنَّ إلّا نفسَهُ ..
الشوكاني (ت ١٢٥٥)، الفوائد المجموعة ٢١٦  •  في إسناده كذاب  •  أخرجه أبو يعلى (٤٩١٨)، وابن حبان في «المجروحين» (١/٣١٩)، وابن عدي في «الكامل في الضعفاء» (٦/٣٩٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 جمادی الاول 1444

1 تبصرہ:

  1. اسلام وعلیکم ۔
    حضرت میرا سوال یہ ہے کہ ۔عصر کے وقت سے مغرب کے وقت کے درمیان میں کھانے پینے کی ممانعت ہے یا نہیں ۔

    جواب دیںحذف کریں