مہر کی ادائیگی سے پہلے بیوی کا انتقال ہوجائے تو؟

سوال :

مفتی صاحب ایک صاحب پوچھ رہے ہیں کہ بیوی کا انتقال ہوا ہے مہر ادا نہیں کیا اب مہر کی ادائیگی کی کیا شکل ہوگی؟ کس طرح مہر کریں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مولوی سہیل، پونے)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شرعاً اور عقلاً ہر طرح سے افضل اور اولی یہی ہے کہ نکاح میں مہر معجل طے کی جائے یعنی نکاح کے وقت ہی مہر ادا کردی جائے تاکہ بعد میں اس طرح کے مسائل پیدا نہ ہوں۔ لیکن اگر مہر مؤجل (ادھار) طے کی گئی اور شوہر بیوی کو زندگی میں ہی مہر ادا نہیں کرسکا کہ بیوی کا انتقال بھی ہوگیا تو اب مہر کی یہ رقم مرحومہ کا ترکہ بن جائے گا۔ لہٰذا یہ رقم مرحومہ کے وارثین یعنی اس کے انتقال کے وقت اگر اس کے والدین، بچے موجود ہوں تو ان سب میں شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔ شوہر کو اولاد کی موجودگی میں اس رقم کا چوتھائی حصہ ملے گا اور اولاد کی غیر موجودگی میں نصف حصہ ملے گا۔

قَالَ اللہُ تعالیٰ : وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ اَزْوَاجُکُمْ اِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُنَّ وَلَدٌ، فَاِنْ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوْصِیْنَ بِہَا۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۲)

لأن المعجل خیر من المؤجل۔ (ہدایۃ، کتاب الصلح، باب الصلح في الدین، ۳/۲۵۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 رجب المرجب 1444

تبصرے

  1. "شوہر کو اولاد کی موجودگی میں اس رقم کا چوتھائی حصہ ملے گا اور اولاد کی غیر موجودگی میں نصف حصہ ملے گا۔ "

    سوال یہ ہے کہ اولاد کی غیر موجودگی میں بچاہوا نصف کا وارث کون ہوگا؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. لکھا ہوا ہے۔ والدین کو ملے گا۔ اور یہ سوال ترکہ کا نہیں ہے۔ بلکہ مہر کا کیا ہوگا یہ پوچھا گیا ہے۔ لہٰذا یہاں ہر ایک کی تفصیل نہیں لکھی گئی۔

      حذف کریں
  2. Assalamu alaikum Mufti Sahab Harsh guzarish hai Sohar agar mar jaaye aur shohar ne biwi ko Mehar Ada nahin kiya to uski shakal kaisi hongi Maihar Ada karne ki kyunki Aksar dekhne mein aata hai biwi ko Kareeb laya jata hai aur Mehar maaf karaya jata hai

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل