بدھ، 10 مارچ، 2021

جمعہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر سورہ اخلاص کا ورد کرنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم جس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں وہاں چند مہینوں سے ہر مہینہ ایک جمعہ کو نماز جمعہ میں سلام پھیرنے کے بعد امام صاحب اعلان کرتے ہیں کہ سنن و نوافل کے بعد سارے حضرات تشریف رکھیں ان شاء اللہ سورہ اخلاص کا 40 ہزار مرتبہ اجتماعی طور پر ورد کیا جائے گا۔ اور حالات کی مناسبت سے دعا ہوگی۔
شروع میں بہت بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے لیکن ہر مہینہ ایک مرتبہ جمعہ کو ایسا کرنا لوگوں پر گراں گزرنے لگا، اور مصلیان کم تعداد میں شریک ہونے لگے۔ پانچ سو کی گنجائش والی مسجد میں سورہ اخلاص کے عمل میں مشکل سے نوے یا پچانوے لوگ ہوتے ہیں اور چالیس ہزار مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنا ہوتا ہے۔ مکمل تعداد ہو بھی نہیں پاتی اور امام صاحب دعا کرنے لگتے ہیں۔
سوال یہ پوچھنا ہے کہ
1) کیا سورہ اخلاص کا جمعہ کی نماز کے بعد مصلیوں کو روک کر 40 ہزار مرتبہ اجتماعی طور پر ورد کراکے دعا کروانے والا یہ عمل جائز ہے؟ جبکہ امام صاحب اس کی فضیلت یہ بتاتے ہیں کہ اس سے مہاماری سے نجات، روزی روٹی، تجارت میں برکت، ظالم و جابر حکمرانوں سے عافیت، اور اخروی انعامات الگ ہوں گے اور دلیل مانگنے پر حکیم طارق محمود چغتائی نامی (عبقری) کسی یوٹیوبر کا حوالہ دیتے ہیں۔
2) اگر یہ عمل جائز ہے تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر بدعات اور من گھڑت و بے دلیل اعمال میں سے ہے تو کیا صرف اتنا کہہ دینا درست ہے کہ "جو کر رہا ہے انہیں کرنے دو" یا اس عمل کو بند کروانا چاہئے؟
(المستفتی : محمد ذیشان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جمعہ کی نماز کے بعد چالیس ہزار مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کی مذکورہ فضیلتیں کسی حدیث شریف سے ثابت نہیں ہے۔ چنانچہ جب ایسی کوئی فضیلت ثابت ہی نہیں ہے نیز سلف صالحین نے بھی اس عمل کو بطور مجربات نقل نہیں کیا ہے تو اس عمل کو اجتماعی طور پر کرنے کی بالکل بھی گنجائش نہیں ہے، یہ عمل بدعت کے دروازوں کو کھولنے والا ہے۔

سوال نامہ میں جن صاحب کے حوالہ سے یہ فضائل بیان کیے گئے ہیں ان سے متعلق ہماری تحقیق یہ ہے وہ موضوع (من گھڑت) روایات اور وظائف بیان کرنے میں ماہر ہیں، اس کے علاوہ بھی ان کی بہت سی حرکتیں خلافِ شرع ہیں جس پر باقاعدہ ایک کتابچہ بھی شائع ہوا ہے، لہٰذا ایسے گمراہ شخص کے بیانات دیکھنے اور ان کے بتائے ہوئے من گھڑت وظائف پر عمل کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے پہلی فرصت میں یہ عمل بند کروایا جائے۔

عَن عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ۔(صحیح مسلم،1718)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 رجب المرجب 1442

3 تبصرے:

  1. بہت بہت شکریہ جناب مفتی عامر عثمانی صاحب
    جزاک اللہ خیرا 🌺🌺🌹🌹💐💐🌷🌷
    توصیف اشتیاق

    جواب دیںحذف کریں
  2. جزاک اللّٰہُ خیرا مفتی صاحب

    جواب دیںحذف کریں