منگل، 2 مارچ، 2021

بالوں کو اسٹریٹ (STRAIGHT) کرانے کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ھذا کے کہ بال اسٹریٹ کرانے کا کیا حکم ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : آصف انجم ندوی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آج کل نوجوانوں میں بالوں کو اسٹریٹ کرانے کا جو رواج چلا ہے وہ بلاشبہ اداکاروں، فاسقوں اور فاجروں کی دیکھا دیکھی اور ان کی نقالی میں کیا جارہا ہے جو شرعاً ناجائز اور گناہ ہے، کیونکہ ذخیرۂ احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا واضح ارشاد موجود ہے کہ : "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" جس نے جس قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی وہ (قیامت کے دن) اُسی کے ساتھ ہوگا۔ ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے غیروں کے ساتھ مُشابہت اختیار کرنے والوں کے ساتھ اپنی لاتعلّقی کا اِظہار کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا : "لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا" اُس کا ہم سے کوئی تعلّق نہیں جو ہمارے علاوہ غیروں کی مشابہت اختیار کرے۔ لہٰذا اس عمل سے بچنا ضروری ہے۔

نوٹ : بالوں کو اسٹریٹ کرانا مطلقاً ناجائز نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کوئی مسنون بال رکھنے کے لیے ایسا کرے یا بے ترتیب داڑھی کو درست کرنے کے لیے ایسا کرے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔

عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ٤٠٣١)

عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال : لیس منا من تشبہ بغیرنا۔ (سنن الترمذي، رقم : ۲۶۹۵)

قال القاری : أي من تشبہ نفسہ بالکفار مثلاً فی اللباس وغیرہ فہو منہم أی فی الإثم۔ (بذل المجہود : ۶/۳۵۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 رجب المرجب 1442

1 تبصرہ: