اتوار، 14 مارچ، 2021

قبلہ کی دیوار پر مصلیان کی نگاہ کے سامنے کوئی تحریر چسپاں کرنا

سوال :

مخصوص نفل نمازوں کی فضیلت اور رکعتوں کی تعداد پر مشتمل چارٹ قبلہ کی دیوار پر عین مصلیان کے سامنے یعنی نگاہ معتدل رکھی جائے گی تو بھی نظر آجائے گا۔ اس ہیئت میں باقاعدہ سیلو ٹیپ سے چپکایا ہوا تھا۔
آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح عین مصلیان کی نگاہوں کے سامنے یہ لگانا درست ہے؟ کیا لگانے والے اس کا ثواب ملے گا؟ مصلیان کی توجہ ہٹانے پر جو وعید آئی ہوئی ہے کیا لگانے والا شخص اس وعید کا مستحق نہیں ہوگا؟ اگر مصلی نے اس کی عبارت کو زبان سے پڑھ لیا اور ازروئے فتوی اس کی نماز میں نقص آیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ حسب سابق دو ٹوک جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
(المستفتی : امتیاز احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مصلیان کے سامنے اس طرح کی کوئی حرکت کرنا کہ ان کی نماز میں خلل ہو یا کسی صورت میں نماز ہی فاسد ہوجائے تو ایسا کرنا سخت مکروہ عمل ہے۔ چنانچہ صورتِ مسئولہ میں کیا گیا عمل مکروہ ہے اور جب یہ عمل ہی شرعاً ناپسندیدہ ٹھہرا تو پھر اس پر ثواب بھی مرتب نہیں ہوگا۔ لہٰذا اس جگہ سے یہ چارٹ فوراً ہٹا دیا جائے اور پیچھے کی طرف اس جگہ لگایا جائے جہاں نماز پڑھتے وقت مصلیان کی نگاہ نہ پڑے۔

نماز کے دوران کسی تحریر کو دیکھ کر زبان سے باقاعدہ اس کا تلفظ ادا کرنے  سے نماز فاسد ہوجائے گی۔ البتہ اگر تحریر کو دیکھ لینے کے بعد اس کے الفاظ اور مفہوم کو سمجھ لے تو اس کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔ تاہم قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے۔ مصلیان کی نگاہ کے سامنے چارٹ لگانے والے پر اس کا وبال تو ہوگا تاہم نماز فاسد ہونے کی صورت میں اس نماز کا دوہرانا نمازی پر ضروری ہوگا۔

محل الکراہۃ التکلف بدقائق النقوش ونحوہ، خصوصًا في جدار القبلۃ؛ لأنہ یلہي قلب المصلي۔ (حلبي کبیر : ۶۱۶)

لونظر المصلي إلی مکتوب وفہمہ سواء کان قرآنًا، أو غیرہ قصد الاستفہام، أولا أساء الأدب ولم تفسد صلاتہ لعدم النطق بالکلام۔ (طحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاۃ، نص فیما لایفسد الصلاۃ، ۳۴۱)

ولایفسدہا نظرہ إلی مکتوب وفہمہ ولو مستفہما۔(شامي، کتاب الصلاۃ، ۲/۳۹۷)

ومنہا نظر المصلی سواء کان رجلاً أو إمرأۃً إلی موضع سجودہ قائماً حفظاً لہ عن النظر إلی ما یشغلہ عن الخشوع، ونظرہ إلی ظاہر القدم راکعاً وإلی أرنبۃ أنفہ ساجداً وإلی حجرہ جالساً۔ (المراقي) ویفعل ہذا ولو کان مشاہداً للکعبۃ علی المذہب۔ (طحطاوی علی المراقی، ۱۵۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 رجب المرجب 1442

2 تبصرے:

  1. انصاری محمود15 مارچ، 2021 کو 12:25 AM

    جزاکم الله خيرا و حسن الجزء

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاء اللہ مفتی صاحب اس کی زرورت تھی۔ بہت سے مساجد میں ھوتے ہیں اللہ آپ کے علم میں برکت نازل فرمائے، آمین

    جواب دیںحذف کریں