جمعرات، 18 مارچ، 2021

قرضِ حسنہ کا شرعی حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ میں نے ایک دوست کو قرض حسنہ دیا تھا۔ اب اس کی مالی حالت مستحکم ہو رہی ہے۔ تو کیا اب میں اس سے میرے پیسے کا مطالبہ کر سکتا ہوں؟
(المستفتی : انیس احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرضِ حسنہ سے مراد وہ قرض ہے جس میں قرض دینے والا صرف ثواب حاصل کرنے کی نیت سے قرض دے اور لینے والا بر وقت ادائیگی کی نیت سے قرض لے، یعنی دونوں کی نیتیں درست ہوں، قرض دہندہ قرض سے زائد کا مطالبہ نہ کرے اور ادائیگی کا جو وقت آپسی رضامندی سے طے ہوا ہے اس سے پہلے تقاضا نہ کرے، اور اس کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ قرض دے کر بعد میں معاف کردے۔

ملحوظ رہے کہ قرضِ حسنہ میں بھی قرض دہندہ کے مطالبہ پر قرض دی گئی رقم کا واپس کرنا قرض لینے والے پر ضروری ہوتا ہے، عدم واپسی کی صورت میں وہ  گناہ گار ہوگا۔

قرضِ حسنہ کو ہدیہ سمجھ لینا غلطی ہے، اِلّا یہ کہ قرض دینے والا اس کی وضاحت کردے کہ یہ رقم آپ کو لوٹانا ضروری نہیں ہے، واپس کردیں تو بہتر ہے نہ کریں تو کوئی حرج نہیں۔

درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ آپ کا اپنے دوست سے قرض دی ہوئی رقم کا مطالبہ کرنا شرعاً جائز ہے، کیونکہ قرضِ حسنہ ہدیہ نہیں ہے جس کا واپس مانگنا ناجائز ہو۔

قال اللہ تعالیٰ : مَنْ ذَا الَّذِيْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۴۵)

والمراد ہہنا بالقرض : إما حقیقۃ ؛ فیکون في الکلام تجوز بتقدیر المضاف أي یقرض عباد اللہ۔ (مظہری : ۱/۳۷۹)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ فَقَالَ دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ وَقَالُوا لَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ قَالَ اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَکُمْ أَحْسَنُکُمْ قَضَاءً۔ (صحیح البخاري، رقم: ۲۳۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 شعبان المعظم 1442

3 تبصرے:

  1. السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ،
    ماشاء اللّه، بہت اچھا جواب لکھا ہے، اب اس سلسلے میں ایک بات یہ کھٹکتی ہے۔ کہ اگر کسی نے قرض حسنہ دیتے وقت یہ کہا کہ میں مطالبہ نہیں کرونگا، جب سہولت ہو دے دینا، تو کیا ایسے شخص کو اپنے مطالبہ کا حق رہتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں