اتوار، 11 ستمبر، 2022

مسجد سے گنپتی کے جلوس پر پھول برسانا

سوال :

مفتی صاحب! امید ہے کہ آپ بخیر ہونگے۔
یہ وضاحت مطلوب تھی کہ برادران وطن کے شر سے بچنے کے لئے کیا مسجد جیسی مقدس ترین جگہ سے گنپتی پر پھول نچھاور کرنا درست ہوسکتا ہے؟ ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک مسجد سے گنپتی کے جلوس پر پھول برسائے گئے تو ان کا کیا حکم ہوگا؟ آپ سے بصد احترام درخواست ہے کہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد زید، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گنپتی ہندوؤں کا مورتی پوجا کا تہوار ہے جس میں وہ مورتی کو جلوس کی شکل میں لے کر جاتے ہیں، لہٰذا اس مورتی بردار جلوس کا استقبال کرنا اور اس پر پھول نچھاور کرنا شرک کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو شرعاً ناجائز اور حرام کام ہے۔ اور اگر معاذ اللہ یہ کام مسجد سے ہوتو اس گناہ کی قباحت مزید بڑھ جاتی ہے۔

مسجد اللہ کا گھر ہے جہاں صرف ایک معبود کی عبادت کی جاتی ہے، جہاں توحید کا درس دیا جاتا ہے۔ اگر وہیں سے باطل معبودوں کا استقبال کیا جائے اور بتوں پر پھول برسائے جائیں تو یہی کہا جائے گا کہ چوں کفر از کعبہ برخیزد کجا ماند مسلمانی یعنی جب کعبہ ہی سے کفر نکلنے لگے تو بے چارہ مسلمان کہاں جائیں؟

مذہبی رواداری، قومی یکجہتی، گنگا جمنی تہذیب اور بلاوجہ کے خوف اور دفع شر کے نام پر اس طرح کے سنگین جرائم کی اجازت قطعاً نہیں ہوسکتی۔ یہ بزدلی ہے۔ یہ خود سے حالات کو خراب کرنے کی پہل ہے۔ ہندوستان میں اور بھی مسجدیں ہیں جو خالص غیروں کے علاقوں میں ہیں، کیا ہر جگہ اسی بے دینی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے؟ بالکل نہیں۔ لہٰذا یہی کہا جائے گا کہ نام نہاد دفع شر کے نام پر اس طرح کی حرکتوں کی گنجائش بالکل نہیں ہوگی۔

جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے انہوں نے صرف ذاتی طور پر یہ گناہ نہیں کیا ہے بلکہ مسلمانوں کا دل زخمی کیا ہے۔ ان لوگوں پر ضروری ہے کہ وہ ندامت اور شرمندگی کے ساتھ تنہائی میں توبہ و استغفار کریں اور اعلانیہ طور پر بھی اس عمل سے براءت کا اظہار کریں اور مسلمانوں سے معافی بھی مانگیں۔ بلکہ جس شہر، علاقے اور جس مسجد سے یہ کام کیا گیا ہے وہاں کے ذمہ داران کو بھی چاہیے کہ ایسے شخص کو پہلے نرمی سے سمجھاکر توبہ و استغفار کرائیں، اور اگر خدانخواستہ وہ اس پر شرمندہ نہ ہوتو اس سے براءت کا اعلان کریں ورنہ ان کی خاموشی بھی کسی نہ کسی درجہ میں ان پر وبال بن جائے گی۔

وَيَكْفُرُ بِخُرُوجِهِ إلَى نَيْرُوزِ الْمَجُوسِ وَالْمُوَافَقَةِ مَعَهُمْ فِيمَا يَفْعَلُونَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَبِشِرَائِهِ يَوْمَ نَيْرُوزِ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَشْتَرِيهِ قَبْلَ ذَلِكَ تَعْظِيمًا لِلنَّيْرُوزِ لَا لِلْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَبِإِهْدَائِهِ ذَلِكَ الْيَوْمِ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ بَيْضَةً تَعْظِيمًا لِذَلِكَ الْيَوْمِ۔ (مجمع الأنہر : ١/٦٩٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 صفر المظفر 1444

6 تبصرے:

  1. ماشاءاللہ۔ بہت بہتر جواب

    جواب دیںحذف کریں
  2. Hajrat kya.chanda. de sakte hai

    جواب دیںحذف کریں
  3. Mashallah bahut hi behtarin jawab Diya mufti sahab ne

    جواب دیںحذف کریں
  4. ماشااللہ مفتی صاحب بہترین جواب دیا آپ نے اللہ تعالی آپ کے علم میں مزید اضافہ کرے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  5. Shi kha sir aap ne is kaam par tavajja deni chahiye

    جواب دیںحذف کریں