جمعرات، 22 ستمبر، 2022

نماز جنازہ میں جنات کی شرکت

سوال :

مفتی صاحب! آج کل شوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جسمیں حضرت مولانا نسیم اختر شاہ قیصر رحمۃ اللہ علیہ کے جنازے میں جنّات کی شرکت بتائی جا رہی ہے اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد یسین، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جنات کے سلسلے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں جو بات معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ آگ سے پیدا کی گئی مخلوق ہے جو مختلف شکلیں اختیار کرتی ہے۔ ان کی کوئی ایک شکل مخصوص ومتعین نہیں ہے، انسانوں کی طرح جنات بھی شرعی احکام کے مکلف ہیں، بعض مؤمن اور نیک ہیں، بعض کافر اور نافرمان بھی ہوتے ہیں۔ لہٰذا جو مومن اور نیک ہیں ان میں سے بعض کے نیک انسانوں سے تعلقات بھی ہوتے ہیں اور وہ ان کے انتقال کے بعد ان کے جنازہ میں بھی شریک ہوتے ہوں گے۔ یہ کوئی خلاف عقل یا خلاف شرع بات نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بہت حیرت اور تعجب کی بات ہے۔

سوال نامہ میں جس ویڈیو کا تذکرہ کیا گیا ہے اسے ہم نے اچھی طرح دیکھا ہے اور اس سلسلے میں ہماری ذاتی رائے یہی ہے کہ یہ جنات نہیں ہیں، بلکہ انسان ہی ہیں، اس لیے کہ اگر یہ جنات ہی ہوتے اور مولانا مرحوم کے شاگردوں میں سے ہوتے تو صرف جنازے کو چھونے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ جنازہ کو کاندھا دیتے جو ان کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں تھا، لہٰذا کاندھا دینا جو اصل اور فضیلت والا عمل ہے اسے چھوڑ کر صرف جنازہ کو چھونے کے لیے تکلف کرنا اور ہاتھ لمبے کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ جبکہ ویڈیو میں دکھنے والے لمبے ہاتھوں سے متعلق یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ کیمرے کی خرابی کی وجہ سے ایسے شوٹ ہوئے ہیں یا پھر ہوسکتا ہے کہ اس کی ایڈیٹنگ کی گئی ہو۔ تاہم اگر انہیں بالفرض جنات بھی تسلیم کرلیا جائے تب بھی اس طرح کی ویڈیو کو عوام میں پھیلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس سے نہ کوئی دین کا فائدہ ہے اور نہ دنیا کا۔ بلکہ اس سے بدعقیدگی پھیلنے کا اندیشہ ہے کہ ڈیجیٹل دور میں آئندہ ایڈیٹنگ کے ذریعے کسی بھی چیز کو جنات وغیرہ بتاکر دھوکہ دینے کی کوشش کی جائے گی۔

عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ وَکَّلَنِی رَسُوْلُ اللّہِ ﷺ بِحِفْظِ زَکوٰۃِ رَمَضَانَ فَاتَانِی اٰتِ فَجَعَلَ یَحْثُوْ مِنَ الطَّعَامِ فَاَخَذْتُہٗ وَقُلْتُ وَاللَّہِ لَاَ رْفَعَنَّکَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّہِ ﷺ (الیٰ قولہ) قَالَ ذَاکَ شَیْطَانٌ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٣١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 صفر المظفر 1444

7 تبصرے: