اتوار، 4 ستمبر، 2022

قرآن مجید کو غیر واضح لکھاوٹ میں لکھنا

سوال :

مفتی صاحب! سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہے جس میں سورہ فاتحہ کو انگریزی لکھاوٹ کے انداز میں لکھا گیا ہے۔ جو واضح طور پر سمجھ میں نہیں آتا۔ لوگ اسے بڑی اہمیت دے رہے ہیں، کیا قرآن مجید کا اس طرح لکھنا درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کی آیات کو بالکل واضح لکھنا ضروری ہے تاکہ اسے آسانی پڑھا جاسکے اور اس کے غلط پڑھے جانے کا اندیشہ نہ ہو۔

حضرت مولانا مفتی یوسف صاحب لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مطبوعہ فتاوی آپ کے مسائل اور ان کا حل میں اسی نوعیت کا ایک مسئلہ موجود ہے جسے سوال کے ساتھ من وعن نقل کیا جارہا ہے۔
س : اکثر و بیشتر ٹیلیویژن، اخباروں اور رسالوں میں قرآن شریف کی آیات کو مصوّری اور فنِ خطاطی کے ساتھ مختلف ڈیزائنوں میں تحریر کیا جاتا ہے، جس سے پڑھنے والے اکثر آیاتِ قرآنی کو غلط پڑھنے کے مرتکب ہوجاتے ہیں، اور وہ آیاتِ قرآنی سمجھ میں مشکل سے آتی ہیں۔ اکثر و بیشتر میرے ساتھ یہ ہوا ہے کہ آیات کچھ ہیں اور پڑھی کچھ اور جاتی ہیں، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟

جواب : آیاتِ کریمہ کو اس انداز سے لکھنا کہ غلط پڑھی جائیں جائز نہیں۔ (٣/٣٦٤)

معلوم ہوا کہ قرآن کریم کو اس طرح لکھنا جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے مکروہ اور ممنوع عمل ہے کیونکہ اس کا آسانی سے پڑھنا مشکل ہے۔ اور یہ کوئی کار ثواب نہیں ہے، لہٰذا مبہم خطاطی کا مظاہرہ کرنا ہوتو کہیں اور دیگر عربی عبارت وغیرہ میں کرنا چاہیے، قرآن مجید کو تختہ مشق نہیں بنانا چاہیے۔

(قَوْلُهُ ويُكْرَهُ تَصْغِيرُ مُصْحَفٍ) أيْ تَصْغِيرُ حَجْمِهِ ويَنْبَغِي أنْ يَكْتُبَهُ بِأحْسَنِ خَطٍّ وأبْيَنِهِ عَلى أحْسَنِ ورَقٍ وأبْيَضِهِ بِأفْخَمِ قَلَمٍ وأبْرَقِ مِدادٍ ويُفَرِّجُ السُّطُورِ ويُفَخِّمُ الحُرُوفَ ويُضَخِّمُ المُصْحَفَ۔ (شامی : ٦/٣٨٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 صفر المظفر 1444

1 تبصرہ: