پیر، 12 ستمبر، 2022

والدین کو مارنے والے کی نماز جنازہ

سوال :

محترم مفتی صاحب! ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں یہ سوال کیا گیا کہ کس شخص کی نماز جنازہ پڑھنا منع ہے؟ اور اس کا جواب دیا گیا ہے کہ اس شخص کی نماز جنازہ منع ہے جس نے اپنے والدین پر ہاتھ اٹھایا ہو اور انہیں مارا ہو۔ کیا یہ بات درست ہے؟ مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : ساجد اختر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس شخص نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو جان بوجھ کر قتل کیا ہو، پھر اس کو امام المسلمین نے اس جرم کی سزا میں قصاصاً قتل کر دیا ہو، ایسے شخص کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ اور یہ حکم اس وجہ سے ہے کہ لوگوں کو اس جرم کی سنگینی کا اندازہ ہو سکے اور کوئی آئندہ اس جرم کی ہمت نہ کرسکے۔ البتہ جہاں اسلامی حکومت نہ ہو وہاں یہ حکم نہیں ہے۔ نیز اگر یہ شخص اسلامی حکومت میں ہی اپنی موت مرا ہو تب بھی اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ نیز جس نے قتل نہ کیا ہو بلکہ صرف ہاتھ اٹھایا ہو اس کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اگرچہ یہ عمل بھی انتہائی بدبختی اور سنگین گناہ کی بات ہے جس کا خمیازہ ایسے شخص کو آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا بھی بھگتنا پڑے گا۔

درج بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ ویڈیو میں جو جواب دیا گیا ہے وہ درست نہیں ہے، لہٰذا اسے شیئر نہ کیا جائے۔

(قَوْلُهُ: لَا يُصَلَّى عَلَى قَاتِلِ أَحَدِ أَبَوَيْهِ) الظَّاهِرُ أَنَّ الْمُرَادَ أَنَّهُ لَا يُصَلَّى عَلَيْهِ إذَا قَتَلَهُ الْإِمَامُ قِصَاصًا، أَمَّا لَوْ مَاتَ حَتْفَ أَنْفِهِ يُصَلَّى عَلَيْهِ كَمَا فِي الْبُغَاةِ وَنَحْوِهِمْ، وَلَمْ أَرَهُ صَرِيحًا۔ (شامی : ٢/٢١٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 صفر المظفر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں