جمعرات، 29 ستمبر، 2022

امام کی غلطی میں مقتدی کا قصور؟

سوال :

مفتی صاحب! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے تھے اگر نماز میں کہیں سہو ہوجاتا تھا تو آپ فرماتے تھے کہ مقتدی سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیے مجھ سے رکعت بھلا دی گئی ہے۔ کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟
(المستفتی : حافظ عارف، شری رامپور)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مقتدیوں کی وضو میں بے احتیاطی کی وجہ سے امام سے نماز میں غلطی ہوتی ہے، اس سلسلے میں حدیث شریف ملتی ہے جو درج ذیل ہے۔

حضرت ابوروح سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ پر کچھ اشتباہ ہوگیا۔ نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں اچھی طرح وضو کرکے نہیں آتے۔ اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔

درج بالا حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ باجماعت نماز میں مقتدیوں کے اچھی طرح سے وضو کیے بغیر شریک ہونے کا اثر امام پر پڑتا ہے اور اس کی وجہ سے امام سے غلطی واقع ہوتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ہر مرتبہ مقتدیوں کی وضو میں بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے ہی امام سے غلطی ہوتی ہو، بلکہ امام کی اپنی الجھن اور بشری تقاضہ کے تحت بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔

عَنْ أَبِي رَوْحٍ الْكَلَاعِيِّ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَقَرَأَ فِيهَا سُورَةَ الرُّومِ فَلَبَسَ عَلَيْهِ بَعْضُهَا قَالَ إِنَّمَا لَبَسَ عَلَيْنَا الشَّيْطَانُ الْقِرَاءَةَ مِنْ أَجْلِ أَقْوَامٍ يَأْتُونَ الصَّلَاةَ بِغَيْرِ وُضُوءٍ فَإِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَأَحْسِنُوا الْوُضُوءَ۔ (مسند احمد، رقم : ١٥٨٧٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الاول 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں