جمعرات، 8 ستمبر، 2022

قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹ بولنا یا کوئی بات کہہ کر اس کے خلاف کرنا

سوال :

مفتی صاحب کچھ قرآن کی قسم تو نہیں کھاتے مگر کسی معاملے میں کہتے ہیں کہ ہاتھ میں قرآن مجید اٹھاکر بات کرو، تو سوال یہ ہے کہ کسی معاملے میں قرآن اٹھانے کا کیا حکم ہے اور اگر کوئی جھوٹی بات پر قرآن اٹھاتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ یا قرآن اٹھاکر کوئی بات کہتا ہے پھر اس کے خلاف کرتا ہے تو اس پر کیا حکم لاگو ہوگا؟
(المستفتی : عبدالرحمن، پونے)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی اہم معاملہ میں سامنے والے کو اپنی بات کا یقین دلانے کے لیے اللہ تعالیٰ کی قسم کھالینا کافی ہے۔ قرآن اٹھانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی کو قرآن اٹھانے پر مجبور کرنا چاہیے۔

جھوٹ کہنا تو ویسے ہی کبیرہ گناہ ہے، اب اگر کوئی قرآن مجید اٹھاکر جھوٹ کہے تو ایسا شخص بڑا ہی بدبخت اور شقی ہوگا۔ اور اس کا گناہ بھی مزید سنگین ہوجائے گا۔ تاہم اس کی وجہ سے کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا، بلکہ ندامت وشرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کرلینا کافی ہوگا۔ نیز اس جھوٹ کی وجہ سے کسی حق ضائع ہوا ہوتو اس کی تلافی کرنا ضروری ہوگا۔

اگر کسی نے باقاعدہ زبان سے قرآن یا اللہ کا نام لے کر قسم نہیں کھائی، بلکہ صرف قرآن پر ہاتھ رکھ کر یہ کہا کہ "میں فلاں کام نہیں کروں گا" تو ان الفاظ سے شرعاً کوئی قسم منعقد نہیں ہوگی، اور اس کے خلاف کرنے پر کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوگا۔ لیکن اگر کسی نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر یہ الفاظ کہے کہ "میں قرآن کی قسم کھاتا ہوں یا اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ میں فلاں کام نہیں کروں گا" تو ان الفاظ سے قسم منعقد ہوجائے گی، اور اس کے خلاف کرنے پر کفارہ لازم ہوگا۔

(وَأَمَّا رُكْنُ الْيَمِينِ بِاَللَّهِ) فَذِكْرُ اسْمِ اللَّهِ، أَوْ صِفَتِهِ، وَأَمَّا رُكْنُ الْيَمِينِ بِغَيْرِهِ فَذِكْرُ شَرْطٍ صَالِحٍ، وَجَزَاءٍ صَالِحٍ كَذَا فِي الْكَافِي۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٢/٥١)

فَإِنَّ الْأَيْمَانَ مَبْنِيَّةٌ عَلَى الْعُرْفِ، فَمَا تُعُورِفَ الْحَلِفُ بِهِ فَيَمِينٌ وَمَا لَا فَلَا... (لَا) يُقْسَمُ (بِغَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى كَالنَّبِيِّ وَالْقُرْآنِ وَالْكَعْبَةِ) قَالَ الْكَمَال: وَلَا يَخْفَى أَنَّ الْحَلِفَ بِالْقُرْآنِ الْآنَ مُتَعَارَفٌ فَيَكُونُ يَمِينًا. وَأَمَّا الْحَلِفُ بِكَلَامِ اللَّهِ فَيَدُورُ مَعَ الْعُرْفِ. وَقَالَ الْعَيْنِيُّ: وَعِنْدِي أَنَّ الْمُصْحَفَ يَمِينٌ لَا سِيَّمَا فِي زَمَانِنَا۔ (شامی : ٣/٧١٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 صفر المظفر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں