اتوار، 18 اپریل، 2021

روزہ کی حالت میں احتلام اور مشت زنی کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ایک مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ اگر روزے کی حالت میں احتلام ہو جائے یا کوئی شخص اپنے ہاتھ سے منی خارج کردے تو روزہ کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : اسجد ملک/کلیم احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سونے کی حالت میں اگر احتلام ہوجائے یا بیداری کی حالت میں بیوی کے تصور سے یا کسی اور ناجائز خیال اور تصور سے شہوت کے ساتھ منی نکل جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ لیکن اگر ہاتھ سے منی خارج کردے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اور اس ایک روزے کی قضا واجب ہوگی، البتہ کفارہ واجب نہیں ہوگا۔

ملحوظ رہنا چاہیے کہ مشت زنی ایک سنگین گناہ ہے جو طبی نقطہ نظر سے بھی انتہائی نقصان دہ عمل ہے، اور روزہ کی حالت میں تو اس کی قباحت شناعت مزید بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا اگر کسی مسلمان سے یہ قبیح فعل سرزد ہوگیا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ ندامت وشرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کرے اور آئندہ اس فعل سے مکمل طور پر دور رہے۔

وَلَا يَحِلُّ أي : الاستمناء بالکف لَهُ إنْ قَصَدَ بِهِ قَضَاءَ الشَّهْوَةِ لِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ} [المؤمنون: 5] {إِلا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ} [المؤمنون: 6] إلَى أَنْ قَالَ {فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ} [المؤمنون: 7] أَيْ الظَّالِمُونَ الْمُتَجَاوِزُونَ فَلَمْ يُبَحْ الِاسْتِمْتَاعُ إلَّا بِهِمَا فَيَحْرُمُ الِاسْتِمْتَاعُ بِالْكَفِّ الخ۔ (تبیین الحقائق : ١/٣٢٣)

أَوْ احْتَلَمَ أَوْ أَنْزَلَ بِنَظَرٍ أَيْ لَا يُفْطِرُ۔ (البحر الرائق : ٢/٢٩٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رمضان المبارک 1442

3 تبصرے: