جمعرات، 8 اپریل، 2021

لڑکی کے یہاں باراتیوں کا کھانا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ھذا کے بارے میں کہ شادی بارات کا ایسا کھانا جس میں لڑکی کے باپ پر جبراً و ظلمًا یہ بولا جاتا ہے کہ ہمارے مثلاً 500\1000 باراتیوں کو کھانا کھلانا ہوگا اور انکا اکرام کرنا ہوگا، لیکن اسکی یعنی لڑکی کے باپ کی اتنی حیثیت نہیں ہے کہ وہ اتنے باراتیوں کا نظم کرے، لہٰذا وہ شخص پریشان ہو کر قرض لے کر یا سودی قرض لے کر باراتیوں کے کھانے کا نظم کرتا اور انکے ڈیمانڈ کے مطابق انکا اکرم کرتا ہے۔ ایسے بارات کے کھانے کا حکم کیا ہے؟ اور اسطرح کی دعوت میں شرکت کرنے کا حکم کیا ہے؟
براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : عامر سعدی ندوی، معلم کاشف العلوم، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعت کی نظر میں بابرکت نکاح وہ ہے جس میں غیر ضروری اخراجات سے پرہیز کیا جائے، لہٰذا جہاں تک ممکن ہو فضول رسموں میں پیسہ خرچ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ لیکن اگر لڑکی والے نام و نمود اسراف سے بچتے ہوئے بطیب خاطر بغیر کسی دباؤ کے رشتہ داروں دوست و احباب اور باراتیوں کے لئے دعوت کا انتظام کریں تو یہ جائز ہے۔ ایسی جگہوں پر باراتیوں کا کھانا بھی بلاکراہت جائز اور درست ہے۔ البتہ لڑکے والوں کا لڑکی والوں پر دباؤ ڈالنا اور ایسے حالات پیدا کر دینا کہ لڑکی والے بارات والوں کو کھانا  کھلانے پر مجبور ہوجائیں تو یہ شرعاً ناجائز اور اخلاقاً بے غیرتی کی بات ہے۔ باراتیوں کو اگر اس بات کا علم ہوتو ان کے لیے بھی ایسی دعوت میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔

عن عائشۃ رضي اﷲ عنہا أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: إن أعظم النکاح برکۃ أیسرہ مؤنۃ۔ (مسند احمد، رقم : ۲۵۰۳۴)

عن ابن عمر رضي اﷲ عنہ قال : قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: … ومن دخل علی غیر دعوۃ دخل سارقا وخرج مغیرا۔ (أبوداؤد شریف، کتاب الأطعمۃ، باب ماجاء في إجابۃ الدعوۃ، رقم : ۳۴۷۱)

عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: لا یحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفس منہ۔ (شعیب الإیمان للبیہقي، باب في قبض الید عن الأموال المحرمۃ، رقم : ۵۴۹۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1442

2 تبصرے:

  1. *السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
    مفتی صاحب اللّٰہ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. مفتی صاحب اگر شادی کا کھانا اور چھوہارے کا تقسیم کرنا رسم کی حیثیت اختیار کرلے تو اس کا حکم کیا ہوگا

    جواب دیںحذف کریں