پیر، 26 اپریل، 2021

قنوتِ نازلہ میں مقتدیوں کا جوابًا درود پڑھنا

سوال :

مفتی صاحب ! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسمِ مبارک آجائے مسنون دعا کے دوران قنوت نازلہ پڑھتے ہوئے، اور مقتدی درود شریف پڑھ لے (نماز میں) تو نماز کی صحت پر کوئی اثر تو نہیں ہوگا؟
(المستفتی : حافظ سعد فردوسی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز کی حالت میں اگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نامِ مبارک سن لے تو جواباً درود شریف نہیں پڑھنا چاہیے۔ لہٰذا نماز کے دوران قنوتِ نازلہ میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا نامِ مبارک آجائے تو مقتدیوں کو درود شریف نہیں پڑھنا چاہیے۔ اگر کسی مقتدی نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نامِ مبارک سن کر جواباً درود شریف پڑھ دیا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ کیونکہ سوال وجواب کی نوعیت کی وجہ سے یہ بات کلام الناس (انسان کی باہمی گفتگو) کے قبیل سے ہوگئی اور گفتگو یعنی بات چیت سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

اسی طرح اگر امام نے نماز میں قرآنِ کریم کی آیت ‌‌‌" ‌ان اللہ و ملئکتہ الخ یا‌‌ " ‌‌محمد رسول اﷲ والذین معہ" ‌‌کو نماز میں پڑھا اور مقتدی نے فوراً درود شریف پڑھ دیا، تو مقتدی کی نماز فاسد ہوجائے گی، لہٰذا جن نمازوں میں ایسا کیا گیا ہے ان نمازوں کا اعادہ ضروری ہے۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام سنے بغیر درود پڑھ دے تو نماز فاسد نہ ہوگی، اس لئے کہ یہاں سوال و جواب اور باہمی گفتگو کی صورت نہیں پائی جاتی۔

نوٹ : یہ مسئلہ اہمیت کا حامل ہے، لہٰذا قنوتِ نازلہ پڑھنے والے ائمہ مقتدیوں کو اس سے باخبر کردیں۔

ولو صلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی الصلاۃ ان لم یکن جوابا لغیرہ لاتفسدصلاتہ وان سمع اسم النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال جوابا لہ تفسدصلاتہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۹۹/۱)

اذا سمع اسم النبی ﷺ فصلی علیہ فہذا اجابۃ فتفسد وان صلی علیہ ولم یسمع اسمہ لاتفسد۔ (بحرالرائق، ٥/٢، باب مایفسد الصلوۃ، ومایکرہ فیہا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 رمضان المبارک 1442

4 تبصرے: