جمعرات، 1 اپریل، 2021

تکبیراتِ انتقالیہ کہنے کا طریقہ

سوال :

محترم مفتی صاحب ! نماز با جماعت میں امام صاحبان اللہ اکبر کہتے ہوئے رکوع، سجدہ، قیام میں جاتے ہیں تو اس میں آواز آگے پیچھے ہو جاتی ہے۔ بعض امام صاحبان پورے سجدے میں چلے جانے کے بعد اللہ اکبر کہتے ہیں، بعض پورا قیام (کھڑے ہونے کے بعد) اللہ اکبر کہتے ہیں۔ اسی طرح ہر رکن پر آواز کی ادائیگی کس طرح کی جائے؟ جماعت میں نماز کے طریقے سکھاتے وقت یہ بتایا گیا ہے کہ ہر رکن شروع ہونے سے مکمل ہونے تک اللہ اکبر، کی ادائیگی ہونی چاہیے۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز میں ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوتے وقت تکبیراتِ انتقالیہ یعنی اللہ اکبر کہنا امام، مقتدی اور منفرد سب کے لیے مسنون ہے۔ اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے کے ساتھ ہی تکبیرات کہنا شروع کردیا جائے اور دوسرے رکن  میں پہنچتے ہی تکبیر مکمل کرلی جائے، لہٰذا اس کے خلاف کرنا یعنی ایک رکن سے دوسرے منتقل ہوجانے کے بعد تکبیر کہنا مثلاً قعدہ سے سجدہ میں چلے جانے کے بعد تکبیر (اللہ اکبر) کہنا خلافِ سنت اور مکروہ عمل ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔

وثانی عشرہا التکبیرات التي یؤتی بہا فی خلال الصلاۃ عند الرکوع والسجود والرفع منہ والنہوض من السجود أو القعود إلی القیام وکذا التسمیع ونحوہ فہی مشتملۃٌ علی ست سنن کما تری۔ (بدائع الصنائع : ۱/۴۸۳)

عن أبي موسیٰ الأشعري وأبي ہریرۃؓ عن النبي ﷺ أنہ قال: إنما جعل الإمام لیؤتم بہ فلا تختلفوا علیہ فإذا کبر فکبروا… وإذا قال: سمع اللہ لمن حمدہ فقولوا: ربنا لک الحمد۔ (طحطاوی علی الدر : ۱؍۲۲۰)

لأن السنۃ أن یکون ابتداء الذکر عند ابتداء الانتقال وانتہائہ عند انتہائہ کما تقدم فمخالفۃ ذلک مخالفۃ للسنۃ فیکرہ۔ (حلبي کبیر : ۳۵۷)

ترک السنۃ لا یوجب فسادا ولا سہوا بل إساءۃ لو عامدا۔ (الدر المختار : ۱/۳۱۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 شعبان المعظم 1442

1 تبصرہ: