بدھ، 7 اپریل، 2021

کسی بھی کام کی ابتداء کے وقت ناریل پھوڑنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع درمیان مسئلہ ھذا کے کہ آج کل سیاسی لوگ ناریل پھوڑ کر روڈ یا یا گٹر اور دیگر ایسے کاموں کی شروعات کرتے ہیں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ مفصل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : راشد حسین، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی بھی کام کی ابتداء اور افتتاح کے وقت ناریل توڑنا خالص ہندوانہ رسم ہے۔ کسی مسلمان (خواہ وہ سیاسی لیڈر ہو یا سرکاری اعلی افسر) کے لیے ایسا کرنا قطعاً ناجائز اور حرام ہے۔ اگر کسی نے یہ عمل کرلیا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ ندامت اور شرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کرے اور آئندہ اس کام دور رہے۔

نیز ہندوستانی قانون کے اعتبار سے بھی یہ عمل کسی پر لازم نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا اگر کہیں کسی مسلمان کو ایسا کرنے کے لیے کہا جائے تو وہ صاف انکار کردے اور غیرمسلم بھائیوں کو یہ بات اچھے انداز میں سمجھا دے کہ یہ اُن کے ایمان وعقیدے کا مسئلہ ہے، جیسے ہم آپ کو نماز پڑھنے یا ہماری دیگر عبادات پر مجبور نہیں کرتے، بلکہ اس کی خواہش بھی نہیں کرتے اسی طرح آپ حضرات کو بھی کسی مسلمان سے ایسا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔ اور اس پر مجبور کرنا تو بلاشبہ قانوناً بھی جُرم ہوگا۔

عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال : قال رسول اللّٰہ ا: من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (سنن أبي داؤد، الباس / باب لبس الشہرۃ، رقم : ۴۰۳۱)

قال القاري أي: من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار فہو منہم أي في الإثم أو الخیر عند اللہ تعالی (بذل المجہود : ۱۲/ ۵۹ باب في لبس الشہرة)

عن النواس بن سمعان قال : قال رسول اللّٰہ ﷺ : لا طاعۃ لمخلوق في معصیۃ الخالق۔ (کشف الخفاء ومزیل الإلباس للعجلوني :۲/۳۳۳ ، حرف اللام ألف ، رقم :۳۰۷۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 شعبان المعظم 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں