جمعہ، 23 اگست، 2019

جھوٹی قسم کا کفارہ؟

*جھوٹی قسم کا کفارہ؟*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین درمیان اس مسئلہ کے کہ زید نے بکر کو یقین دلانے کے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے فلاں کام کرلیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس نے وہ کام نہیں کیا ہے، اب اسے افسوس ہے کے اس نے جھوٹی قسم کھالی، چنانچہ وہ اس جھوٹی قسم کا کفارہ ادا کرنا چاہتا ہے، برام کرم بتائیں اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
(المستفتی : اشفاق احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جھوٹی قسم کھانا ناجائز اور حرام ہے۔ متعدد احادیث میں جھوٹی قسم کھانے والے کے بارے میں سخت وعید وارد ہوئی ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمائی کرنا، ناحق کسی کو مار ڈالنا اور جھوٹی قسم کھانا بڑے گناہ ہیں۔(1)

حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص (کسی حاکم وغیرہ کی مجلس میں) محبوس ہو کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھالے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(2)

جھوٹی قسم کو یمین غموس کہا جاتا ہے جس کا دنیا میں کوئی کفارہ نہیں ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں زید کو چاہیے کہ اس کبیرہ گناہ پر ندامت و شرمندگی کے ساتھ سچی پکی توبہ و استغفار بھی کرتا رہے اور کچھ صدقہ بھی کردے اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک صدقہ اﷲ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔ امید ہے کہ اللہ تعالٰی عفو در گذر کا معاملہ فرمائیں۔(3)

1) عن عبد الله بن عمرو، عن النبی ﷺ قال: الکبائر ، الإشراک بالله وعقوق الوالدین ، وقتل النفس، والیمین الغموس۔(صحیح البخاری، الأیمان والنذور، باب الیمین الغموس، النسخۃ الہندیہ ۲/۹۸۷، رقم:۶۴۱۹، ف:۶۶۷۵)

2) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ مَصْبُورَةٍ کَاذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (سنن أبي داود، الصفحة أو الرقم : 3242)

3) فالغموس ھو الحلف علی امر مامن یتعمد الکذب فیہ فھذہ الیمین یا ثم صاحبا لقولہ علیہ السلام من حلف کا ذبا ادخلہ اﷲ النار ولا کفارۃ فیھا الا التوبۃ والا ستغفار۔ (ھدایہ، کتاب الایمان، ۲/ ۴۷۸)

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِيئُ غَضَبَ الرَّبِّ، وَتَدْفَعُ عَنْ مِيْتَةِ السُّوْئِ۔ (رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ذی الحجہ 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں