جمعرات، 22 اگست، 2019

بغیر گواہوں کے نکاح کا حکم

*بغیر گواہوں کے نکاح کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب تنہائی میں بالغ لڑکی نے بالغ لڑکے سے کہا میں اپنے آپ کو تمہارے نکاح میں دیتی ہوں، اور لڑکے نے کہا میں قبول کرتا ہوں، تو کیا نکاح منعقد ہوجائے گا؟ برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمیر، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نکاح  کے صحیح ہونے کے لئے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کا گواہ ہونا شرط ہے، نیز ان  گواہوں  کا مسلمان، عاقل، بالغ اور مجلسِ نکاح  میں موجود ہونا لازم ہوتا ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : وہ عورتیں زنا کرنے والی ہیں جو گواہوں کے بغیر نکاح کرلیتی ہیں۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں لڑکا اور لڑکی کا تنہائی میں جب کہ وہاں تیسرا کوئی اور نہیں تھا ایجاب و قبول کرلینے سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔

عن ابن عباسؓ، أن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم، قال: البغایا اللاتي ینکحن أنفسہن بغیر بینۃ۔ (سنن الترمذي، کتاب النکاح، باب ماجاء لانکاح إلا ببینۃ، رقم : ۱۱۰۳)

عن عمران بن حصین، أن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم قال: لانکاح إلا بولي، وشاہدي عدل۔ (المعجم الکبیر للطبراني، رقم : ۲۹۹)

ولاینعقد نکاح المسلمین إلابحضور شاہدین حرین عاقلین بالغین مسلمین رجلین أو رجل، و امرأ تین۔ (ہدایۃ، کتاب النکاح ، ۲/۳۰۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ذی الحجہ 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں