بدھ، 7 اگست، 2019

مخنث جانور کی قربانی کا حکم

*مخنث جانور کی قربانی کا حکم*

سوال :

ایک مسئلہ ہے اگر یہ سمجھ میں نہ آئے کہ بکرا ہے یا بکری تو اب کیا کرے اس کی قربانی کرے یا اسے فروخت کرکے اس کی قیمت سے دوسرا کوئی جانور لائے۔
(المستفتی : حافظ شہباز، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایسا مخنث بکرا جس کے بارے میں پتہ ہی نہ چل سکے کہ وہ نر ہے یا مادہ اس کی قربانی  درست نہیں ہے۔ البتہ ایسے بکرے کو عام دنوں میں ذبح کرکے کھایا جاسکتا ہے، لہٰذا اسے فروخت کرکے کوئی دوسرا بے عیب جانور خرید لیا جائے اور اس کی قربانی کی جائے۔

ولا بالخنثی لان لحمہا لا ینضج۔ (درمختار زکریا ۹؍۴۷۰) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
06 ذی الحجہ 1440

4 تبصرے:

  1. اگر یہ عدم جواز کی علت ہو تو تخلف علت کی صورت میں قربانی جاٸز ہونا چاہیے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جی ہاں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس علت کے بجائے خنثیٰ ہونا خود عیب ہے یہ علت قرار دی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا

      حذف کریں
  2. عربی عبارت میں جو علت ذکر کی گئی ہے اس حساب سے عام دنوں میں گوشت کیسے کھانا ممکن ہے؟

    جواب دیںحذف کریں
  3. اگر ایک نر جانور کی ایک انڈہ نہ ہو اور منفعت موجود ہو کیا اس سے قربانی ہوتی ہے

    جواب دیںحذف کریں