جمعہ، 2 اگست، 2019

قربانی کے جانور میں پہلے کلیجی کھانے کا حکم

*قربانی کے جانور میں پہلے کلیجی کھانے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ بعض لوگ قربانی کے جانور سے پہلے کلیجی کھانے کو مسنون سمجھتے ہیں کیا یہ درست ہے؟
(المستفتی : محمدمعاذ، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مستند اور معتبر روایات اسی طرح کتب فقہ و فتاوی میں صرف اتنا ملتا ہے کہ عیدالاضحٰی کے دن قربانی سے پہلے کچھ نہ کھائے بلکہ قربانی کے گوشت سے کھائے لیکن کہیں بھی اس کی تخصيص نہیں ہے کہ کلیجی کو اپنا پہلا کھانا بنائے، لہٰذا سب سے پہلے قربانی کے جانور کی کلیجی کھانے کو مسنون سمجھنا درست نہیں ہے ۔

عن بریدۃ أن النبی ﷺ کان لایخرج یوم الفطر حتی یطعم، وکان لایأکل یوم النحر شیئا حتی یذبح فیأکل من أضحیتہ۔ (سنن الدار قطنی، کتاب العیدین، ۲/۳۴، رقم: ۱۶۹۹، مسند أحمد بن حنبل ۵/۳۵۳، رقم: ۲۳۳۷۲)

الأکل من أضحیۃ التطوع والواجب غیر المنذور سنۃ لما ثبت عن النبی ﷺ فی حدیث بریدۃؓ أنہ ﷺ کان لایخرج یوم الفطر حتی یطعم وکان لایأکل یوم النحر شیئا حتی یذبح فیأکل من أضحیتہ۔ (إعلاء السنن، باب التصدق بلحوم الأضاحی وغیرہا، کراچی ۱۷/۲۶۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ذی الحجہ 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں