بدھ، 21 اگست، 2019

فیکٹری وغیرہ میں نمازِ جمعہ قائم کرنا

*فیکٹری وغیرہ میں نمازِ جمعہ قائم کرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ایک فیکٹری میں بہت سے لوگ کام کرتے ہیں، چونکہ قریب میں مسجد نہیں ہے، اس لئے فیکٹری کے ایک ہال میں پانچوں وقت کی نماز ہوتی ہے، اب یہ مشورہ ہورہا ہے کہ جمعہ کے دن نمازِ جمعہ بھی یہاں ادا کی جائے۔ تو کیا نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : نعیم الرحمن، بمبئ)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر فیکٹری شہر کے اندر یا فنائے شہر میں ہو اسی طرح وہاں دوسرے لوگوں کو بھی جمعہ  پڑھنے اجازت ہو، ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہ ہوتو ایسی فیکٹری  میں نمازِ  جمعہ قائم کرنا درست ہے۔ البتہ ایسی جگہ جہاں دیگر مسلمانوں کو  جمعہ پڑھنے کے لئے داخل ہونے کی عام اجازت نہ ہو، وہاں جمعہ قائم کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ  جمعہ  کے صحیح ہونے کے لئے جو شرائط شریعت نے مقرر کی ہیں، ان  میں  سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس جگہ ہر مسلمان کو آنے جانے کی عام اجازت ہو۔

ملحوظ رہے کہ جمعہ قائم کرنے کے لیے مسجدِ شرعی ہونا ضروری نہیں ہے، لہٰذا فیکٹری کے ہال میں بھی جمعہ قائم کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ درج بالا شرائط کا اہتمام ہو۔

ویشترط لصحتہا سبعۃ أشیاء:الأول المصر…أو فناؤہ الخ (وتحتہ في الشامیہ:) في ما ذکرنا إشارۃ إلی أنہ لاتجوز في الصغیرۃ التي لیس فیہا قاض…ألا تریٰ أن في الجواہر: لو صلّوا في القریٰ لزمہم أداء الظہر۔ (شامي، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، ۳؍۴-۷)

عن علي رضي اﷲ عنہ أنہ قال: لاجمعۃ، ولاتشریق، إلا في مصر جامع۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، کتاب الصلاۃ من قال: لاجمعۃ، ولاتشریق، إلا في مصر جامع، رقم:۵۰۹۸)

الشرط السادس : الإذن العام، وہو أن تفتح أبواب الجامع فیؤذن بالناس کافّۃ؛ حتی أن جماعۃً لو اجتمعوا في الجامع، وأغلقوا أبواب المسجد علی أنفسہم، وجمعوا لم یجزہم۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل الخامس والعشرون في شرائط الجمعۃ، زکریا ۲/۵۷۷، رقم:۳۳۴۵/ بحوالہ کتاب النوازل)

ولو صلی الجمعۃ  في قریۃ بغیر مسجد جامع، والقریۃ کبیرۃ لہا قری، وفیہا والٍ، وحاکم جازت الجمعۃ بنوا المسجد أو لم یبنوا…والمسجد الجامع لیس بشرط؛ ولہذا أجمعوا جوازہا بالمصلی في فناء المصر۔ (حلبي کبیر، فصل صلاۃ الجمعۃ، ص:۵۵۱)

ولایشترط الصلاۃ في البلد بالمسجد فتصح بفضاء فیہا۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، ص:۵۱۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 ذی الحجہ 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں