جمعرات، 8 اگست، 2019

ہندوستانی کا سعودی عرب میں قربانی کروانا

*ہندوستانی کا سعودی عرب میں قربانی کروانا*

سوال :

مفتی صاحب امّید ہے کہ بخیر ہونگے۔
شھر مالیگاؤں کے کچھ افراد حجّاج کے ذریعہ منی (مکّہ مکرّمہ) میں قربانی کرواتے ہیں تو یہ قربانی سعودی تاریخ کے حساب سے ۱۰ ذی الحجہ جبکہ مالیگاؤں میں ۹ ذی الحجہ ہوگی، تو وہاں کے حساب سے ۱۰ تاریخ کو قربانی ادا ہو جائے گی؟
(المستفتی : شکیل احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : واجب قربانی کی ادائیگی کے لئے مالک کے جائے مقام پر سببِ وجوب یعنی ایامِ قربانی کا شروع ہونا شرط ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مالیگاؤں والوں کے ١٠ ذی الحجہ کو منٰی میں حجاج سے قربانی کروانے سے ان کی واجب قربانی ادا نہیں ہوگی۔ کیونکہ اس وقت مالیگاؤں والوں کے ایامِ قربانی شروع نہیں ہوں گے۔ البتہ نفلی قربانی درست ہوسکتی ہے، اِس لئے کہ اِس کا سببِ وجوب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وسببہا : الوقت وہو أیام النحر۔ (الدر المختار مع الشامي، ۹؍۴۵۳ زکریا)

وسببہا طلوع فجر یوم النحر۔ (البحر الرائق ۸؍۱۷۴)

وأما وقت الوجوب فأیام النحر فلا تجب قبل دخول الوقت۔ (بدائع الصنائع ۴؍۱۹۸ زکریا)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ذی الحجہ 1440

2 تبصرے:

  1. السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
    مفتی صاحب
    کیا نفلی قربانی سال بھر ہوسکتی ہے؟
    اگر نہیں تو پھر مالیگاؤں والوں کی وقت سے پہلے نفلی قربانی درست کیسے؟
    بینوا توجروا۔

    جواب دیںحذف کریں