ہفتہ، 31 اگست، 2019

ہجری نئے سال کی مبارکباد، اس کی دعا؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسائل ذیل کے متعلق کہ نئے اسلامی سال کی مبارکباد دینا کیسا ہے؟ اور نئے سال کا چاند دیکھ کر کونسی دعا پڑھنا مسنون ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عامر ایوبی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہجری نئے سال کی مبارکباد دینا اگرچہ حدِ جواز میں داخل ہے، لیکن آج کل نہ دینے میں احتیاط و سلامتی ہے، کیونکہ عوام الناس اسے ثواب کا کام سمجھنے لگتے ہیں۔

فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی لکھتے ہیں :
اس طرح مبارک باد سے آہستہ آہستہ یہ عمل رسم و رواج کا درجہ اختیار کرلے گا، اور اسی طرح بدعتیں وجود میں آتی ہیں، ہجرت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم دس سال مدینہ میں رہے اور آپ کے بعد ۳۰؍ سال خلافت راشدہ کا عہد رہا، صحابہ رضی اللہ عنھم کی نگاہ میں اس واقعہ ہجرت کی اتنی زیادہ اہمیت تھی کہ اسی کو اسلامی کلینڈر کی بنیاد واساس بنایا گیا، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد سے ہی ہجری تقویم کو اختیار کر لیا گیا تھا، لیکن ان حضرات نے کبھی سالِ نو یا یوم ہجرت منانے کی کوشش نہیں کی، اس سے معلوم ہوا کہ اسلام اس طرح کے رسوم و رواج کا قائل نہیں ہے، کیونکہ عام طور پر رسمیں نیک مقصد اور سادہ جذبہ کے تحت وجود میں آتی ہیں، پھر وہ آہستہ آہستہ دین کا جزو بن کر رہ جاتی ہیں، اس لئے اسلام کو بے آمیز رکھنے کے لیے ایسی رسموں سے گریز ضروری ہے۔ (کتاب الفتاویٰ : ١/٢٧٠)

تاہم اگر مبارک باد دینے کا مقصد یہ ہو کہ لوگوں کو اِسلامی مہینوں کے متعلق اَہمیت کا احساس ہو اور محض رسم مقصود نہ ہو، تو اِسلامی سال پر مبارک  باد دینے کی گنجائش ہے۔ 

زیر بحث مسئلہ کی تمام نزاکتوں کو ذکر کردیا گیا ہے، لہٰذا عمل کرنے والے اس کا خیال رکھتے ہوئے عمل کریں۔

2) ایک روایت میں یہ دعا اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول ہے، لیکن اس کی سند اور متن دونوں میں کلام ہے، لہٰذا نئے ہجری سال پر اس دعا کا پڑھنا جائز اور درست تو ہے لیکن اسے مسنون نہیں کہا جائے گا۔

1) قَال ابْنُ حَجَرٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ : إِنَّهَا (التهنئة بالاعوام والاشهر ) مَشْرُوعَةٌ، وَاحْتَجَّ لَهُ بِأَنَّ الْبَيْهَقِيّ عَقَدَ لِذَلِكَ بَابًا فَقَال: بَابُ مَا رُوِيَ فِي قَوْل النَّاسِ بَعْضِهِمْ لِبَعْضٍ فِي يَوْمِ الْعِيدِ: تَقَبَّل اللَّهُ مِنَّا وَمِنْك، وَسَاقَ مَا ذَكَرَهُ مِنْ أَخْبَارٍ وَآثَارٍ ضَعِيفَةٍ لَكِنْ مَجْمُوعُهَا يُحْتَجُّ بِهِ فِي مِثْل ذَلِكَ، ثُمَّ قَال: وَيُحْتَجُّ لِعُمُومِ التَّهْنِئَةِ لِمَا يَحْدُثُ مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ يَنْدَفِعُ مِنْ نِقْمَةٍ بِمَشْرُوعِيَّةِ سُجُودِ الشُّكْرِ وَالتَّعْزِيَةِ، وَبِمَا فِي الصَّحِيحَيْنِ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ فِي قِصَّةِ تَوْبَتِهِ لَمَّا تَخَلَّفَ عَنْ غَزْوَةِ تَبُوكٍ أَنَّهُ لَمَّا بُشِّرَ بِقَبُول تَوْبَتِهِ وَمَضَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَيْهِ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَهَنَّأَهُ. وَكَذَلِكَ نَقَل الْقَلْيُوبِيُّ عَنِ ابْنِ حَجَرٍ أَنَّ التَّهْنِئَةَ بِالأَْعْيَادِ وَالشُّهُورِ وَالأَْعْوَامِ مَنْدُوبَةٌ. قَال الْبَيْجُورِيُّ: وَهُوَ الْمُعْتَمَدُ۔ ( نهاية المحتاج 2 / 391، ومغني المحتاج 1 / 316، وأسنى المطالب 1 / 283، والقليوبي وعميرة 1 / 310، وحاشية البيجوري 1 / 233. الموسوعة الفقهية)

2) حدثني إبراهيم بن هَانىء، حدثنا أصبَغُ قال : أخبرني ابنُ وَهب، عن حَيْوَة ، عن أبي عَقيل ، عن جدِّه عبدِ الله بن هشام قال : كان أصحابُ رسولِ الله صلى الله عليه وسلم يتعلَّمون هذا الدعاءَ كما يتعلَّمون القرآنَ إذا دخل الشهرُ أو السنةُ : اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ۔ (معجم الصحابہ، 1539)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 محرم الحرام 1439

3 تبصرے:

  1. اسلام علیکم مفتی صاحب
    جیسا کہ آپ جانتے ھو گئے کے آج پوری دنیا میں کئ بھی کوئی بھی صوبے میں آگر جوب ہو یا ٹیچر ہو تو اس کے لئیے منجمند کو ڈونیسن دیا جاتا ہے تو مفتی صاحب مجھے یہ جانا ہے کہ کیا ایسے پیسے حرام ھو گا کیا جو رسوات دے کر لگے ہوں براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں شکریہ آپ کا
    فقط انصاری شہزاد اختر رسولپورہ مالیگاوں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      آپ اس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں۔

      حذف کریں
  2. مفتی صاحب اسلام و علیکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سوال کا جواب مطلوب ہے کہ ٢٩ تاریخ کوچانددیکھنا جیسے ہم رمضان ۔عید اور بقرعید کا چاند دیکھنے کا اہتمام کرتے ہیں اور نۓ چاند کو دیکھنے اور تلاش کرنے کی جستجو کرتے ہیں اوراس عمل کو سنت سمجھتے ہیں تو کیا اس طرح نۓ چاند کے دیکھنے کا اھتمام کرنا کیا سنت ہے ؟
    اور اگر سنت ہے تو کیاہر مہینہ کا چاند دیکھنا بھی سنت ھے؟ براہ کرم جواب مرحمت فرما کر عندا للہ ماجور اور عندا لناس مشکور ہوں۔



    جمیل احمد چاندوڑی
    قلعہ مالیگاٶں

    جواب دیںحذف کریں